پاکستان میں ہزاروں بچوں کے مردہ پیدا ہونے کا انکشاف
کراچی: ملک میں حاملہ خواتین میں تمباکو نوشی کی شرح غیر معمولی حد تک کم ہونے کے باوجود گھروں میں شوہر سمیت دیگر افراد کے تمباکو استعمال کرنے کے دوران دھواں حاملہ خواتین کو شدید متاثر کرکے پیدا ہونے والے بچوں سے ان کی زندگی چھین رہا ہے۔ برطانوی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی گھروں میں بالراست تمباکو نوشی (سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ) کا دھواں سالانہ 17000 بچوں کی مردہ پیدائش کی وجہ بن رہا ہے۔ یعنی سگریٹ نوشی نہ کرنے والی حاملہ خواتین کے جسم میں جانے والا (دیگر افراد کا اُگلا گیا) سگریٹ کا دھواں، بچوں کو شدید متاثر کرکے بچوں کو ماﺅں کے پیٹ میں یا پیدائشی عمل کے دوران ہلاک کررہا ہے ۔ ماہرین نے حال ہی میں طبّی تحقیقی جریدے ’بی ایم جے ٹوبیکو کنٹرول‘ میں ایک سروے پیش کیا ہے ۔ جس میں شامل ماہرین کی ٹیم نے 30 ترقی پذیر ممالک میں خواتین اور گھرانوں سے 2008ءسے 2013ئتک مختلف سوالات کرکے نتائج مرتب کئے ہیں۔ اگر خواتین دورانِ حمل سگریٹ نہ بھی پئیں تب بھی سگریٹ کا دھواں ان کے اور ان کے بچے کے لیے انتہائی خطرناک ہوتا ہے ۔ زہریلے دھویں کی مسلسل موجودگی سے کم وزن بچے جنم لیتے ہیں، مردہ ہوتے ہیں یا پھر ان میں کوئی پیدائشی نقص واقع ہوسکتا ہے ۔ 5سالہ سروے میں 37,427 حاملہ خواتین سے سوالنامے بھروائے گئے جو ان کے بچوں کی پیدائش کی کیفیت اور گھر میں شوہر کے سگریٹ پینے کے متعلق تھے ۔ ان سوالات کو مختلف ماڈلز پر تیار کیا گیا تھا۔ سب سے کم شرح کانگو میں دیکھی گئی جو 17 فیصد تھی جبکہ پاکستانی گھروں میں خواتین میں سیکنڈ ہینڈ اسموک کا سامنا کرنے کی شرح 91.6 فیصد نوٹ کی گئی۔