10اگست 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین ہے
قطر ہمیشہ اپنی الگ دھن پیش کرنے میں یقین رکھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی آواز ہر ملک سے الگ اور مختلف ہو۔ حال ہی میں جی سی سی جنرل سیکریٹریٹ نے مملکت میں کینیڈا کی مداخلت کی مذمت پر مشتمل بیان جاری کیا تو حکومت قطر نے اس پرواویلا مچا دیا۔ قطر نے کینیڈا کی حمایت اور سعودی عرب کی مخالفت کا برملا اظہار کرکے خود کو نہ صرف یہ کہ خلیجی خاندان بلکہ اپنے اس مسلم عرب خاندان سے بھی الگ تھلگ کرلیا جس نے پوری قوت کے ساتھ سعودی عرب کے خلاف کینیڈا کی جارحانہ روش کی مذمت کی تھی اور کینیڈا کے خلاف مملکت کے موقف کی تائید و حمایت کی تھی۔
آگ کے کھیل کی پالیسی بڑی بھیانک ہے۔ قطر کے حکمرانوں کو سب سے پہلے اس کھیل کی قیمت چکانی پڑیگی۔ قطر کے حکمراں ہر اس فیصلے کی مخالفت کو اپنی پہچان بنا چکے ہیں جو معقول ہوتا ہے ، درست ہوتا ہے، خلیج عرب اور مسلم ممالک کے مفاد میں ہوتا ہے۔ قطر کے حکمراں دہشتگرد جماعتوں کی فنڈنگ کے سوا کسی بھی عمل میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ اس صورتحال کا تقاضہ ہے کہ دہشتگردی کے جرائم پر احتساب اور سزا کیلئے قطر کے حکمرانوں کو بلیک لسٹ کردیا جائے۔
قطر کے حکمرانوں نے اپنے حال و مستقبل کو انجانے انجام کے حوالے از خود کیاہے۔ انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک نے قطرے کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کو پکا کرنے میں قطر کے حکمرانوں کا کردار غیر معمولی ہے۔
اگر صورتحال اسی ڈگر پر چلتی رہی تو یقین جانیئے کہ اس قسم کے نظام کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کا لمحہ دور نہیں رہا بلکہ قریب تر آچکا ہے۔ قطر کے حکمرانوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہونی ضروری ہےکہ ان کی دہشتگردیاں اور ان کے تصرفات کا سلسلہ اب زیادہ مدت تک نہیں چلے گا کہ احتساب کی گھڑی آچکی ہے۔