کاش عید الاضحی پر ہمارا میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ پاتا
جس ٹی وی چینل کو دیکھو مزید پکوان، تعریفوں، مبالغہ آرائی سے بھرپور الفاظ کا استعمال
کراچی (صلاح الدین حیدر ) اظہارِ آزادی کا مطالبہ کرنے والے خود اپنی ذمہ داریوں سے صریحاً غافل ہیں، جس ٹی وی چینل کو دیکھو بس عید کا مزیدار پکوان، تکے بوٹی،گردے ،کلیجی، چانپیں، سیخ کباب،کے ذکر خیر ،دعوتوںکی تعریفیں، بلکہ صرف تعریف ہی نہیں ، مبالغہ آرائی سے بھرپور الفاظ ، جملوں اور اشتہارات کا بے دریغ استعمال، لوگوں کے منہ میں پانی آجائے، لیکن طبی اصولوں کو کھانے میں احتیاط کو بھلا دینا صحت کے لئے سم قاتل ہے۔ ٹھیک ہے کہ عید الضحیٰ اپنے دامن میں لاکھوں خوشیاں سمیٹے سنت ِ ابراہیمی کی یاد کو تازہ کرتی ہے، لیکن سنت ِ موکدہ کو محض تفریح اور پیٹ بھرنے کے استعمال کے لئے محفوظ کرلیا جائے کہاں کی عقلمندی ہے۔ میڈیا کی آزادی کے ہم سب قائل ہیں، اور وہی قوم ترقی کرتی ہیں جو اظہار ِ رائے کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں، لیکن آزادی کا دوسرانام ذمہ داری بھی تو ہے، یہ ہم بالکل ہی بھول جاتے ہیں۔ طبی مشورے ، خوش خوراک کے نقصانات کو بھول کر بس چانپ، تکے بوٹی،گردے ، کلیجی، بریانی ، شیر خورمہ ،کیا یہی زندگی کا مقصد ہے یا قربانی ، زکوۃ و خیرات کا نام بھی ہے، شرعیہ کے اصولوں کو ہر لمحے مدنظر رکھنا ہی دراصل ایثار وسنت ِابراہیمی کی تعلیم سے استفادہ کرنے کو کہتے ہیں۔ ہمارا میڈیا ناچ تماشے ، گانے بجانے ، دھوم دھڑکے کو ہی اپنا مقصد حیات بنالینے میں،مصروف رہنے میں ہی بہتری سمجھتاہے ، شریعہ کہاں گئی ، دینی اصول کیوں بھلادیئے گئے، لوگوں کو احتیاط کی تلقین کیوں نہ کی گئی، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بڑھاپے میں سفر کی طوالت ، بی بی ہاجرہ کی پہاڑی پر ایک سرے سے دوسرے سرے تک پانی کی تلاش میں دوڑنا،،اور ننھے منھے حضرت اسماعیل کا ایڑیاں رگڑ رگڑ کر پیاس بجھانے کی صدا کو اللہ کے حضور قبولیت کی با برکت نوازشوں سے ہمکنار ہونا، یہ بھی دینی تعلیم کا حصہ ہے، کتنے ٹی وی چینل اس طرف توجہ مرکوز کرتے ہیں، سنت ِ ابراہیمی کو بکروں،گائے ، اور اونٹ کو سجانے اور سنوارکر سڑکوں پر گھمانے تقوی کے خلاف اور نمود و نمائش کی پروا کئے بغیر اپنی اور گھر والوں کی دولت کو بے جا اشتہار بنانا تو دین نے نہیں سکھایا۔یہ صرف دولت کا ضیاع اور دینی اصولوں کی توہین ہے، ایسی آزادی کا فائدہ جو انسانیت کے مسلمہ اصول کی خلاف ورزی ہو۔کاش ہمارا میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ پاتا۔