مکہ مکرمہ.... امسال خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ضیافت میں حج کرنیوالی 44سالہ فلسطینی حجن کی دکھ بھری کہانی نے اپنے میزبانوں اور سعودی میڈیا کے ناظرین، قارئین اور سامعین کے رونگٹے کھڑے کردیئے۔ 29برس سے فلسطینی حجن رماح کے سینے میں اسرائیلی فوجی کی پیوست کردہ گولی آج بھی موجود ہے۔ رماح نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی بپتا یہ کہہ کر سنائی کہ یہ 1989ءکا واقعہ ہے۔ ہم لوگ جنین شہر میں واقع اپنے مکان میں سکون و اطمینان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اچانک میرا بھائی بھاگتا ہوا گھر میں داخل ہوا۔ ہمیں اندازہ ہوگیا کہ اسرائیلی فوجی اس کا تعاقب کر رہے ہیں۔ بھائی نے گھر کا دروازہ بند کر لیا ۔ خاندان کے 12افراد ایک کمرے میں بند ہوگئے۔ اسرائیلی فوجیوں نے دروازہ توڑ کر میری چھوٹی بہن کو ہم سب کے سامنے انتہائی وحشیانہ انداز میں قتل کر ڈالا۔ یہ انسانیت سوز منظر دیکھ کر میری ماں اسرائیلی فوجیوں کو مخاطب کر کے کہتی جا رہی تھی کہ تم میری بچی کو قتل کر چکے ہو۔ کیا ایک جان کی ہلاکت تمہارے لئے کافی نہیں۔ فوجیوں نے سنی ان سنی کرتے ہوئے ہم سب پر مشین گن کا فائر کھول دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے میرا چھوٹی بھائی اللہ کو پیارا ہوا گیا۔ میرے سارے بھائی زخمی ہو گئے۔ ایک گولی میرے سینے میں لگی اور پھیپھڑے میں پیوست ہو گئی تب سے اب تک یہ گولی اسی جگہ پر ہے۔ میرے 3بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ رماح اپنا دردناک قصہ سناتے ہوئے بتانے لگی کہ میری ماں کی آرزو تھی کہ وہ حج کی سعادت حاصل کرے لیکن برین ہیمبرج سے متاثر ہو کر وہ دنیا سے رخصت ہو چکی ہے ۔ میرے والد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں ۔ رماح نے بتایا کہ میرے والد نے مجھے شاہ سلمان کے نام ایک پیغام دیا ہے۔ میری آرزو ہے کہ خادم حرمین شریفین سے ملاقات کروں اور انہیں اپنے والد کا پیغام پہنچاﺅں۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث حج پر نہیں آسکے۔ والد نے پیغام دیا ہے کہ شاہ سلمان سے ملاقات ہو تو ان سے کہنا کہ میں مسئلہ فلسطین کی تائید و حمایت پر دل کی گہرائی سے ان کا شکریہ اداکرتا ہوں۔ خاتون نے کہا کہ اللہ تعالیٰ شاہ سلمان کو بہترین اجر سے نوازے ۔ انہوں نے حج پر بلا کر ہمارے دل خوشیوں سے مامور کر دیئے۔ میں جب بھی سجدہ کرتی ہوں ان کیلئے دعا کرتی ہوں۔ میرا خواب تھا کہ حج کروں انہوں نے شرمندہ تعبیر کر دیا۔ اللہ انہیں عزت بخشے ۔ انہوں نے ہمیں بڑی عزت دی۔