خاور مانیکا کی گاڑی کو روکنے پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے پر ٹویٹر صارفین نے بھی پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
سینئر تجزیہ نگار کامران خان نے ٹویٹ کیا : آخرکار یہ کیا ہو رہا ہے ؟ پاکپتن کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو عمران خان کی اہلیہ کے سابق شوہر خاور مانیکا کو اسپیڈنگ سے روکنے کے باعث ٹرانسفر کر دیا گیا اور چیف منسٹر بزدار حکومتی جہاز پر اپنی فیملی کو سیر کروا رہے ہیں۔ وہ انتظار تھا جسکا یہ وہ سحر تو نہیں۔
صحافی ارشد شریف نے کہا : ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا خاتون اول کے سابق شوہر خاور مانیکا کو چیک پوسٹ پر روکنے کے جرم میں تبادلہ کردیا گیا۔
عمر قریشی نے ٹویٹ کیا : میں رضوان گوندل کو سلام پیش کرتا ہوں جن کا تبادلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ انہوں نے خاور مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کیا۔ خاتون اول نے خود اس معاملے میں مداخلت کی اور ڈی پی او سے خاور مانیکا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔
مصطفی کھیتران نے کہا : اگر خاور مانیکا والی یہ کہانی درست ہے تو ہم انصافیوں کو اس کے خلاف بولنا چاہیے۔
پرویز رشید نے لکھا : معافی مانگنے کے بجائے اب اعلی حکام ڈی پی او پاکپتن کو قربانی کا بکرا بنارہے ہیں ۔ انہیں اس لئے جھوٹا اور غیر فرض شناس کہا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے خاور مانیکا کو روکنے کی جرأت کی۔
اریج عباسی نے کہا : ہم تحریک انصاف کے کارکنان ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کو خاور مانیکا کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہیے۔