پاکستانی ٹیم کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں خراب کارکردگی کے بعد جہاں کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ پر تنقید ہو رہی ہے وہیں ماضی کے کرکٹرز کے درمیان بھی لفظی چپقلش دیکھنے میں آئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کوئی کھلاڑی بغیر پرفارمنس ٹیم میں نہیں آیا، عاقب جاویدNode ID: 886457
سابق کرکٹرز کے درمیان اس لفظی گولہ باری کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ایونٹ سے باہر ہونے پر شعیب اختر نے ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو فضول قرار دیا۔
نیوزی لینڈ اور انڈیا سے پے در پے شکستوں کے بعد شعیب اختر نے سرکاری ٹی وی کے شو میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ شروع سے ہی دھوکے باز تھے، میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں بات کرنا بھی پسند نہیں کروں گا۔‘
’میں یہ صرف اس لیے کر رہا ہوں کہ مجھے تنخواہ مل رہی ہے، یہ وقت کا ضیاع ہے، یہ بگاڑ میں 2001 سے دیکھ رہا ہوں، میں نے کپتانوں کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے جن کے کردار دن میں تین بار بدلتے تھے۔‘
شعیب اختر نے سابق کپتان بابر اعظم کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے کافی پذیرائی بخشی جبکہ کچھ صارفین نے شعیب اختر کو اس بیان پر آڑے ہاتھوں لیا۔
اب پاکستان کے سابق کرکٹر محمد حفیظ کا ایک بیان وائرل ہے جس میں انہوں نے 90 کی دہائی کے کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ اپنے پیچھے میراث میں کچھ چھوڑ کر نہیں گئے۔‘
اسی ٹی وی شو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’90 کی دہائی کے کرکٹرز کا میں خود بڑا فین ہوں لیکن جب پاکستان کی بات آتی ہے تو پتا چلتا ہے ان میگا سٹارز نے کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جیتا، 1996، 1999 اور 2003 کے آئی سی سی ٹورنامنٹس ہم بُری طرح ہارے۔‘
محمد حفیظ کے اس بیان پر سابق فاسٹ بولر اور 90 کی دہائی میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے وقار یونس نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے اپنی کارکردگی شیئر کی۔
انہوں نے اپنی کارکردگی کے اعداد وشمار سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’90 کا لونڈا۔‘
اسی طرح پاکستان کے کوچ عاقب جاوید نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی خراب کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم نے گذشتہ ڈھائی سال میں 16 کوچز اور 26 سلیکٹرز تبدیل کیے ہیں، اگر آپ دنیا کی کسی بھی ٹیم کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان کی پرفارمنس بھی خراب ہو گی۔‘
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے عاقب جاوید کے اس بیان پر انہیں ’جوکر‘ قرار دیا تھا۔
جیسن گلیسپی نے تھریڈ ایپ پر پوسٹ میں کہا تھا کہ ’یہ مزاحیہ بات ہے۔ عاقب واضح طور پر پردے کے پیچھے رہ کر گیری کرسٹن اور میری ساکھ کو نقصان پہنچا رہے تھے اور تمام فارمیٹس میں کوچ بننے کی مہم چلا رہے تھے۔ وہ ایک جوکر (مسخرا) ہیں۔‘