Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج پر سعودی عرب کیلئے ایک نہیں2خوشیاں

ڈاکٹر مساعد النوح ۔ ۔ الجزیرہ
بڑوں سے پہلے چھوٹے اور سعودیوں سے قبل مقیم غیر ملکی یہ حقیقت اچھی طرح محسوس کرتے ہیں کہ ہر سال ماہ ذی الحجہ کے دوران سعودی عرب میں 2خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ پہلی خوشی تو وہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمان مل جل کر مناتے ہیں۔ میری مراد عید الاضحی کی خوشی سے ہے۔ مقامی شہری ہوں یا مقیم غیر ملکی ہوں سب کے سب یہ خوشی مناتے ہیں۔ بیرون مملکت بھی اس خوشی کا اہتمام آب و تاب کےساتھ ہوتا ہے جہاں تک دوسری خوشی کی بات ہے تو وہ خالص اسلامی ماحول میں مناسک حج کی تکمیل پر صرف سعودی عرب میں منائی جاتی ہے۔ تمام ضیوف الرحمن حج کی سعادت عطا ہونے پر یہ خوشی مناتے ہیں۔ انکے ساتھ سعودی عوام بھی اس خوشی میں انکے برابر کے شریک ہوتے ہیں۔
زمانہ جاہلیت میں حج موسم پر بڑا شو رو غل ہوتا تھا۔ زمانہ جاہلیت کے لوگ منیٰ میں اپنے آباﺅ اجداد کے کارنامے فخریہ لہجے میں بیان کیا کرتے تھے۔ وہ دعوے کرتے کہ ہمارے آباﺅ اجداد بھوکوں کو کھانا کھلاتے، واجب گردن زدنی افراد کی دیتیں دیا کرتے اور حجاج کو قافلوںکی صورت میں خانہ کعبہ لایا کرتے تھے۔ اسلام آیا تو پیغمبر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے آباﺅ اجداد کے کارنامے بیان کرنے والی زمانہ جا ہلیت کی رسم پر قدغن لگادی۔ اسلام نے حج پر آنے والوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی تلقین کی۔ انہیں دنیاوی اور اخروی اچھائیاں عطا کرنے اور دوزخ کے عذاب سے نجات حاصل کرنے کی دعائیں کرنے کی ہدایت کی۔
سعودی عرب کو ان دونوںخوشیوں سے لطف اٹھانے کا پورا پورا حق ہے۔ سرکاری اور عوامی ہر د و سطح پر یہ خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ عید الاضحی کی خوشی ہر مسلم معاشرے کا معمول ہے جبکہ حج کی تکمیل سال بھر کی منصوبہ بند کوششو ںکا ثمر جمیل ہوتی ہے۔ اس پر حجاج اور انکے خدمت گار تمام اداروں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ حجاج کو سہولتیں اور خدمات فراہم کرنے والے حج مکمل ہونے پر اس بات کے بجا طور پر حقدار بنتے ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں کو اپنے حاصل حیات سفر کا ہدف ملنے پر مسرت کا اظہار کریں۔ حج کے موقع پر چھوٹے بڑے، طاقتور، کمزور ، نادار ، مالدار ، کالے، گورے سب ایک لباس، اور ایک انداز اپنا لیتے ہیں۔ مساوات کا یہ منظردنیا میں حج کے سوا کہیں نظر نہیں آتا۔ حجاج کو حج کی توفیق ملنے پر ایک دوسرے سے ہنسی مذاق کرتے ہوئے اور ایک دوسرے کے ساتھ خوش گپیاں کرتے ہوئے دیکھ کر خوشی کا اظہار انسانی فطرت کے بھی عین مطابق ہے۔ امسال 2371675سے زیادہ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی۔ان میں سے 1758722 باہر سے آئے تھے ۔ حج انتظامات کرنے والے یہ دیکھ کر بجا طور پر خوشی محسوس کررہے ہیں کہ حجاج آرام و راحت اور سکون و اطمینان کے ساتھ حج کے تمام اعمال یکسوئی کے ساتھ ادا کرنے پر خوش ہیں۔ ا ب حجاج کے خدمت گار اپنے حاجی بھائیو ںکو پیار محبت سے رخصت کررہے ہیں۔ ایک وقت وہ تھا جب حجاج ارض مقدس پہنچ رہے تھے تب انہیں جوش و خروش سے خوش آمدید کہا جارہاتھا۔
ضیوف الرحمن اپنے خدمت گارو ںکے تئیں ممنونیت ، قدرو منزلت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دعاﺅں کی سوغات بھی پیش کررہے ہیں۔ یہ منظر حجاج کے خدمت گارو ںکے یہاں اظہار شکر کا بھی ہے اور اظہار مسرت کا بھی۔
حجاج کرام اپنے اہل و عیال، اپنے وطن ، اپنے کاروبار کو اللہ کے حوالے کرکے ارض مقدس پہنچے تھے۔ یہاں انہوں نے اسلام کا پانچواں رکن ادا کیا اور اب وہ اپنے اپنے وطن ہنسی خوشی واپس ہورہے ہیں۔ حجاج کی اس خوشی میں اہل سعودی عرب کی شمولیت دینی اخوت، انسانی اخوت اور پیار کرنے والے معاشرے کی دین ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز بھی حجاج کی اس خوشی میں شامل ہیں۔ انہوں نے حج موسم 1439ھ2018ءکی سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسکا اظہار یہ کہہ کر کیا ”اللہ تعالیٰ نے ہمارے وطن کو بہت بڑا اعزاز حجاج کی خدمت کی صورت میںعطا کیا ہے۔ عید الاضحی کا موقع ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ حج پر آنے والے تمام بھائیوں کا فریضہ احسن شکل میں مکمل کرادے۔ انکا حج قبول فرمائے۔ اللہ تعالیٰ سعودی عوام اور تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی سے معمور کردے اور کئے رکھے۔“
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: