امریکی شہریوں کی تعلیمی استعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی
واشنگٹن.... تاریخ میں پہلی بار اس سال 25 برس سے زائد عمر کے 90 فیصد امریکی طلبا و طالبات نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی اور یوں امریکی پہلے سے زیادہ پڑھے لکھے قرار پائے ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق حال ہی میں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 25 سال سے زائد عمر کے امریکیوں کی ایک تہائی تعداد کے پاس بی۔ اے یا پھر ایم۔ اے کی ڈگری موجود ہے۔یہ تناسب 1940 کے بعد سے اونچی ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ 1940 میں ایک چوتھائی سے کم امریکیوں نے ہائی اسکول کی4 سال کی تعلیم مکمل کی تھی اور صرف 4.6 فیصد لوگوں نے بی۔اے یا ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔سروے کے مطابق بیرون ملک پیدا ہونے والے 54 فیصد امریکیوں نے 2017میں اپنی ہائی ا سکول کی تعلیم بھی مکمل نہیں کی۔ ہائی اسکول کی تعلیم مکمل نہ کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ا±ن امریکیوں کی ہے جو ہسپانوی زبان بولنے والے ممالک سے ہجرت کر کے امریکہ آئے تھے اور یہاں امریکی شہریت اختیار کی تھی۔ ہسپانوی امریکیوں کے 76 فیصد طلبا و طالبات نے ہائی اسکول مکمل کرنے سے پہلے ہی ا سکول چھوڑ دیا۔ اب امریکی روزگار کی منڈی میں اکثر ایسے افراد کو اچھی ملازمت ملنا مشکل ہے جن کے پاس کم سے کم ہائی اسکول کا ڈپلوما موجود نہیں۔یہاں یہ بات بھی باعث حیرت ہے کہ 2007 سے 2009 کے درمیان کساد بازاری کے دور میں امریکیوں کی زیادہ تعداد نے دوبارہ اسکولوں کا رخ کیا تاکہ وہ اپنی تعلیمی قابلیت بہتر بنا کر روزگار تلاش کر سکیں یا پھر موجودہ روزگار کو بہتر کر سکیں۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2016 میں ایسے افراد کی اوسط تنخواہ 35,615 ڈالر تھی جن کے پاس ہائی سکول ڈپلوما موجود ہے۔ تاہم بی۔اے کی ڈگری کے حامل افراد کی اوسط تنخواہ 65,482 ڈالر اور ایم۔ اے کی ڈگری والوں کی اوسط تنخواہ 92,525 ڈالر رہی۔تاہم تنخواہوں میں صنفی اعتبار سے فرق واضح رہا۔ کالج ڈگری کے حامل افراد کی اوسط تنخواہ اسی سال کے دوران مردوں کیلئے 79,927 ڈالر رہی اور اسی نوعیت کا کام کرنے والی خواتین کی اوسط تنخواہ 50, 856 ڈالر تھی۔