عمران خان کی جانب سے عاطف میاں کی اکنامک ایڈوائزری کونسل میں تقرری پر پاکستانی عوام کی جانب سے ملا جلا رد عمل سامنے آرہا ہے۔ جہاں چند لوگ میرٹ پر ہونے والی اس تقرری کو سراہ رہے ہیں اور اسے اقلیتوں کے حق میں بہتر قرار دے رہے ہیں وہیں پر بیشتر افراد عاطف میاں کے عقیدے کے باعث اس تقرری پر شدید احتجاج کررہے ہیں اور عمران خان اور تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔
خرم حسین نے ٹوئٹ کیا : عاطف میاں کے خلاف مہم انتہائی افسوسناک ہے۔ وہ ایک انتہائی قابل اور کامیاب ماہر معاشیات ہیں اور وہ ایمانداری کے ساتھ اس ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ آخر کب تک ہم اپنے ذھین ذہنوں کو ایسی وجوہات کی بنا پر ضائع کرتے رہیں گے؟
ذوالفقار خان نے لکھا : سینیٹ میں اپوزیشن الائنس کی جانب سے عاطف میاں کی تقرری کے خلاف اعتراض اٹھایا گیا ہے کیونکہ وہ احمدی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس اعتراض پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نومی اعوان نے سوال کیا : جو لوگ عاطف میاں کی طرفداری کررہے ہیں اور انکا دفاع کررہے ہیں وہ یہ بتائیں کہ وہ کسی قادیانی کو ملکی معاملات میں حصہ دار بنا کر پاکستان کو مدینے جیسی ریاست کیسے بنائیں گے؟
بلال نے کہا : ہمارا مطالبہ ہے کہ عاطف میاں کو کونسل سے باہر کیا جائے ورنہ ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔
سید موسی کاظم نے ٹویٹ کیا : برٹش پارلیمنٹ میں منتخب ہونے والے 16 مسلمانوں میں سے 12 پاکستانی تھے اور ہمارے نزدیک یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی ایک بڑی کامیابی تھی لیکن اگر پاکستان میں عاطف میاں کو اکنامک ایڈوائزری کونسل کا ممبر منتخب کرلیا جائے تو ہمارے نزدیک انتہائی غلط ہے۔ منافقت کی حد ہے۔
مومنہ نے کہا : عاطف میاں کی تقرری پر اعتراض کرنا انتہائی فضول ہے۔ احمدی پڑھے لکھے اور وژن رکھنے والے لوگ ہیں اور انہوں نے پاکستان کی بہتری کے لیے بہت کام کیا ہے۔