کیا” جنیوا “ یمنیوں کا مدد گار بنے گا
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ
آج جمعرات کو سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان مشاورتی اجلاس کا آغاز ہوگا۔ یہ اجلاس ایسے ماحول میں منعقد ہونے جارہا ہے جب ایرانی حمایت یافتہ دہشتگرد حوثی جنگ کے شعلے زیادہ شدت سے بھڑکا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے یمن کیلئے پائدار امن اور بین الاقوامی قراردادوں پر عملدرآمد کی کوشش میں تیزی آرہی ہے۔ عالمی برادری کا دباﺅ بڑھ رہا ہے۔
یمنی بحران پر مشاورت عالمی برادری کی جانب سے معاملات کو پرامن طریقے سے نمٹانے کا زریں موقع ہے۔ یہ عالمی برادری کیلئے بھی اہم موقع ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی برادری حوثیوں کو اسلحہ سے دستبردار ہونے اور ریاستی ادارے آئینی حکومت کے حوالے کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ اس موقع پر عالمی برادری حوثیوں کو ریاستی نظام کے تحت مہذب شہریوں کے طور پر زندگی گزارنے کی راہ پر لانے کا اہتمام کرسکتی ہے۔ حوثیوں کو ایرانی ایجنڈے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرسکتی ہے۔ ایرانی ایجنڈے سے یمن کو تخریب کاری ، انارکی اور تعمیر و ترقی کے تمام مواقع کی تباہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئیگا۔
حوثیوں سے بین الاقوامی قراردادوں خصوصاً 2216پر عملدرآمد کرالینا یمنی عوام اور خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن پسندوں کی فتح ہوگی۔ یہاں یہ بات واضح کردینا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ عرب اتحاد برائے یمن اپنے قیام کے روز اول سے دو ٹوک الفاظ میں مسلسل یہ اعلان کررہا ہے کہ امن کا قیام اس کا بنیادی ہدف ہے۔ اسکا مشن یمنی ریاست کی بازیابی ، بغاوت کا خاتمہ اور پرامن بقائے باہم کے آرزو مند یمنی عوام کے مفادات کا تحفظ ہے۔ عرب اتحاد کسی بھی ایسے باغی گروہ کو من مانی کی اجازت نہیں دیگا جو یمن کو فرقہ وارانہ جھگڑوں اور سماجی انتشار کے حوالے کرنے کے درپے ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭