Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کلثوم نواز کےلئے ہر آنکھ اشکبار

صلاح الدین حیدر ۔ کراچی
لندن میں انتقال کر جانے والی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز ایک نڈر، بے باک، باکردار، انتہائی خوش اخلاق، خوش گفتار ، با صلاحیت خاتون تھیں جنہوں نے شاید ہی کسی کا دل دکھایا ہو یا شکایت کا موقع دیا ہو۔ ان کی موت کی خبر، گو کہ خلاف توقع تو نہیں تھی، پھر بھی بجلی کی طرح پاکستانی قوم پر گری اور ہر طرف سے خراج تحسین کا علم بلند ہوا جس کی وہ پوری طرح مستحق تھیں،میں خود اپنے ذاتی تجربے سے یہ بات بلاخوف و خطر کہہ سکتاہوں کہ وہ نرم دل تھیں۔ مہمان نوازی میں انکا کوئی ثانی نہیں ۔ پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ ، سابق وزیر داخلہ، اعترازاحسن، سینیٹ میں سابق اپوزیشن لیڈر شیری رحمان ، اور ہزاروں دوسرے لوگوں نے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی بہادری کی تعریف کرنے میں کسی بھی بخل سے کام نہیں لیا۔ یہی ان کی سب سے بڑی جیت تھی، جو انہیں اس دنیا سے جانے کے بعد ملی، بجا طور پر وزیر اعظم نے ان کی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فوری ہدایات جاری کیں کے ان کے جسد خاکی کو پاکستان پہنچانے میں ہر قسم کی مدد کی جائے لیکن زندگی میں بھی لوگ ان کے اخلاق اور مہمان نوازی کے معترف تھے ۔میری نواز شریف سے ان کے دوسرے دور حکومت میں ذاتی دوستی تھی ، او رجب بھی ان کے گھرلاہور ماڈل ٹائون گیا تو خود نواز شریف اور کلثوم نواز نے عزت واحترام میں کوئی کمی نہیں دکھائی۔ مجھے اچھی طرح یا د ہے کہ نواز شریف پر اکتوبر 1999میں جب طیار ہ ہائی جیکنگ کا کیس چل رہا تھا جس میں انہیں عمر قید کی سزا ہوئی، تو کلثوم نواز ہر روز بلا ناغہ گھر سے کھانا پکوا کر شوہر اور دوسرے لوگوں کے لئے عدالت میں حاضر رہتی تھیں۔کیس کے دوران میری اہلیہ ڈیفنس سوسائٹی کے علاقے میں کسی سے ملاقات کرکے نکل رہی تھیں تو کلثوم نواز اپنی کار میں وکیل کے گھر سے وارد ہوئیں۔میری اہلیہ کو گلے لگایا، پیار کیا، ڈھیر ساری دعائیں دیں، یہ تھا ان کااخلاق۔
  پاکستان کی سیاسی  تاریخ  میں یوں تو بہت سی خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، لیکن تین نام کبھی ذہن سے نہیں اترتے۔ وہ ہیں بانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ فاطمہ جناح، ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ نصرت بھٹو، اور کلثوم نواز جو ایوب خان ،جنرل ضیا ء الحق اور پرویز مشرف کے خلاف بھی بے جگری سے سینہ سپر ہو کر کھڑی ہوئیں۔ فاطمہ جناح  پاکستان بننے کے بعد بھائی کے ساتھ ان کے آخری وقت تک ہر لمحہ ساتھ رہیں، اور جب وہ اللہ کو پیاری ہوگئے تو گوشہ نشینی اختیار کرلی، لیکن ملک کے نامور قائدین جن میں خواجہ ناظم الدین ، چوہدری محمد علی، حسین شہید سہروردی، اور جسٹس ظہیر الحسن لاری کے کہنے پر ایوب خان کے خلاف 1964میں صدارتی انتخاب لڑا، اور بے باکی ، جوان مردی سے ان کا مقابلہ کیا ۔ خود نصرت بھٹو شوہر نامدار کی گرفتاری کے بعد میدان ِ سیاست میں اتریں، ڈنڈے ،گولیاں، کھائیں، قید و بند کی صوبتیں برداشت کیں لیکن شوہر کی بنائی ہوئی ۔پیپلزپارٹی کو اپنی میراث سمجھتے ہوئے اس کے دفاع میں قوم کی رہنمائی کی، ضیاء  الحق نے انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے سے انکار کیا، لیکن وہ ، بیٹی بے نظیر کے ہمراہ کسی نا کسی طرح فرانس پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
  کلثوم ایک سیدھی سادی خاتون خانہ ہونے کے باوجود ، اکتوبر 1999میں شوہر کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی ، انسانی حقوق، اور قانون کی بلا دستی کے لئے میدان عمل میں کود پڑیں۔ احتجاج میں بھرپور حصہ لیا ۔ آپ 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئیں، لیکن ان کا تعلق گوجرانوالہ کے پہلوان گھرانے سے تھا، وہ خود بھی گاماپہلوان کی نواسی تھیں۔ 1970میںانہوںنے اردو ادب میں ایم ۔اے کی ڈگری حاصل کی اور 1971ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ 2017ء میں نواز شریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد، وہ گھر بار چھوڑ کر میدان سیاست میں کودپڑیں اور ایک عرصہ دراز تک ایک وفا شعاربیوی کی طرح ثابت قدم رہیں، لیکن جب نواز شریف دوبارہ سیاست میں نمودار ہوئے تو وہ واپس امور  خانہ داری میں لگ گئیں۔ نواز شریف کے جیل جانے کے بعد ان کی لاہور میں قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب لڑیں لیکن دوران انتخاب ہی علالت کی وجہ سے لندن گئیں جہاںانہیں گلے کے کینسر کاپتہ چلا ۔ جب سے وہ وہاں نجی اسپتال میں آخری وقت تک زیر علاج رہیں۔ کئی دفعہ اسپتال سے واپس بیٹوں کے گھر لوٹیں، لیکن پھراسپتال میںداخل ہونا پڑا۔ سوموار کی رات کو ان کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی اور انہیں وینٹی لیٹرپر ڈال دیا گیا اور منگل کو پاکستان کے وقت کے مطابق سہ پہر کو جانکاہ خبر ملی ۔سیاسی اختلاف کے باوجود ہر آنکھ اشکبار تھی، لوگ ان کے اخلاق سے بہت متاثر تھے اور پوری قوم ان کی مغفرت اور جنت ِفردوس میں جگہ کے لئے دعا گو ہے۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت فرمائے، آمین۔
 

شیئر: