دوسروں کے بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟
فہد عامر الاحمدی ۔ الریاض
ہم لوگ انجانے لوگو ں کے بارے میں اس انداز سے رائے کا اظہار نہیں کرتے جس انداز سے واقف کاروں کے بارے میں رائے پیش کرتے ہیں۔ بعض دوست بچپن کے ہوتے ہیں۔ کئی رفقائے کار ہوتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کی بابت جس انداز سے سوچتے، دیکھتے ا ور فیصلے کرتے ہیں وہ اس انداز سے مختلف ہوتا ہے جو ہم انجانے لوگوں کی بابت یکایک اختیار کرلیتے ہیں۔ کبھی کبھی انجانے شخص کے بارے میں حتمی رائے محض اسکا حلیہ دیکھ کر یا اسکے بود وباش کے طریقے کو دیکھ کر دیدیتے ہیں۔ بچپن کے دوست کی بابت کوئی بھی فیصلہ اسکی شکل ، صورت اور اسکے لباس اور ظاہری طرز کو دیکھ کر نہیں کیا جاتا۔ وہ خوبصورت لباس زیب تن کئے ہوئے ہو یا سونے کے کام والا مشلح استعمال کررہا ہو یا نائٹ سوٹ پہنے ہوئے ہو،یہ سب دیکھ کر بچپن کے دوست کی بابت فیصلہ نہیں کیا جاسکتا البتہ انجانے شخص کی بابت جس سے متعلق آپ کو کچھ معلوم نہیں ہوتا، جس کے ساتھ رہن سہن کا آپ کو کوئی تجربہ نہیں ہوتا اسکی بابت فیصلہ اس کا حلیہ ، اسکی شکل اوراسکی آواز پر بآسانی کردیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کار درست نہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بہت سارے مطالعہ جات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ تر لوگ انجانے افراد کے بارے میں جو فیصلے کرتے ہیںوہ سطحی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ پرنسٹن یونیورسٹی میں ایک جائزہ تیار کیا گیا جس میں کلاس کے طلباءکو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ میں شامل افراد کو 60انجانے افراد کی تصاویر دکھا کر انکے بارے میں ایک منٹ کے اندر انکی رائے دریافت کی گئی۔ ہر تصویر کو دیکھنے کیلئے صرف ایک سیکنڈ کا وقت دیا گیا۔ دوسرے گروپ کو کئی روز تک انٹرنیٹ پر انکی بابت معلومات جمع کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔ ان سے کہا گیا کہ پتہ لگایا جائے کہ یہ لوگ اعتبار کے قابل ہیں یا نہیں۔ کیا یہ لوگ صاف شفاف کردار کے مالک ہیں یا نہیں۔ پہلے گروپ میں شامل افراد نے محض ایک سیکنڈ کے اندر ایک تصویر دیکھ کر ان افراد کی بابت اپنے فیصلے صادرکردیئے۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہم لوگ ظاہری شکل و صورت سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح جلد بازی میں صادرکئے جانے والے فیصلے درست ہوتے ہیں؟
قدیم فلاسفہ کے یہاں اس حوالے سے بہت سارے ایسے نمونے ملتے ہیں۔ ان لوگوں نے مختلف لوگوں کے بارے میں فیصلے صادر کرنے کیلئے کچھ معیار مقرر کئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس قسم کے سطحی معیار سطحی فیصلے ہی کا باعث بنیں گے، حقیقت کے نمائندہ نہیں ہونگے۔ میں اپنے قارئین کو یہی مشورہ دونگا کہ وہ انجانے لوگوں کی بابت اس وقت تک کوئی فیصلہ نہ کریں تاوقتیکہ انہیں انکی بابت درست معلومات نہ حاصل ہوجائیں اور انکے ساتھ کوئی حقیقی تجربہ یا لمبے سفر میں رفاقت کا موقع نصیب نہ ہوجائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭