خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز،پر عزم قد آور لیڈر
جمعرات 20 ستمبر 2018 3:00
یوم الوطنی کی مناسبت سے خصوصی تحریر
شاہ سلمان بن عبدالعزیز اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ ان کے تعلقات متضاد افکار و خیالات رکھنے والی شخصیتوں نیز سیاستدانوں ، مذہبی رہنماؤں ، فوجیوں، کمانڈروں اور شہری امور کے ماہرین سب سے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے یہاں تعلقات کا مدار انسانی بنیادوں اور علمی و فکری جہتوں پر قائم ہے۔ ان کے تعلقات کا ہدف اسلام، سعودی عرب، اس کے عوام ، عرب قوم ، امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کے مسائل کے حل میں تعاون دینا اور لینا ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اول درجے کے تجزیہ نگار مانے جاتے ہیں۔ ان کے تجزیے بڑے دقیق ، بڑے عمیق اور صحیح ہوتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی تجزیے سے قبل متعلقہ مضمون کی بابت سمعی ، بصری معلومات جمع کرلیتے ہیں۔ حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی فیصلہ ساز شخصیتوں ، اداروں اور تنظیموں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ نہ صرف یہ کہ سعودی عرب کے ماضی اور حال سے واقف ہیں بلکہ یورپی ، امریکی، ایشیائی اور افریقی ممالک کی بابت بھی گہری اور وسیع معلومات رکھتے ہیں۔ مطالعہ کے دلدادہ ہیں۔ ہر مضمون کی جدید اور مستند کتاب کا مطالعہ بڑی لگن اور دلچسپی سے کرتے ہیں۔
عالمی حالات حاضرہ ، بین الاقوامی مسائل اور تبدیلیوں ہی سے واقف نہیں بلکہ انکے محرکات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ دنیا کے وہ مسائل جو اقوام عالم کے ذہنوں کو الجھائے ہوئے ہیں، ان سے بہت اچھی طرح واقف ہیں ۔ ایٹمی تنصیبات ہوں یا کثیر المقاصد ایٹمی استعمالات ہوں سب پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ کن کن ممالک کو کس قسم کے خطرات گھیرے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی سے لے کر اندرونی امور میں دخل اندازیوں ، اقتصادی تباہی کی باعث بننے والی جنگوں ، نشہ آور اشیاء کے پھیلاؤ اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی جنونی دوڑ جیسے تمام مسائل آئینے کی طرح ان کے سامنے منکشف ہیں۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز دو خوبیوں کے مالک ہیں۔ ایک تو یہ کہ جدید و قدیم معلومات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ دوسری خوبی یہ کہ وہ تجزیے اور نتائج اخذ کرنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو ان دو خوبیوں کا مالک ہو وہ درست فیصلے کرتا ہے اور صحیح مشورے پیش کرتا ہے۔
وہ متوازن سیاسی فکر ، حقیقت پسندانہ تصور امن، ا ول درجے کی انتظامی صلاحیت اور وطن عزیز و اہل وطن کے احوال و کوائف سے سچی گہری واقفیت رکھنے والے منفرد رہنما ہیں۔
خادم حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز کو حکمراں خاندان کا حکیم کہا جاتا ہے۔ وہ دسیوں سلاطین اور فرمانرواؤں، عالمی درجہ کے رہنماؤں اور سربراہوں کے اچھے معتبر اور مخلص دوست کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں۔ انہیں ممتاز دانشوروں ، سیاستدانوں ، عدلیہ و قوانین کے اساطین اور معتبر صحافیوں کا دوست بھی کہا جاتا ہے۔
وہ امن وامان اور سیاست کے علاوہ اقتصادی امور اور تیل مسائل کے حل میں بھی بڑی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی سوچ ہے کہ ہر ملک میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی کاپیمانہ دو ہی چیزیں ہیں امن وسلامتی اور معیشت ۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نقطہ نظر سے یہ بات قطعاً ناکافی ہے کہ کوئی ملک قدرتی وسائل اور افرادی قوت کے حوالے سے مالا مال ہو، ان کی نظر میں اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہر ملک میں امن وامان کا ڈھانچہ عدل و انصاف کی بنیادوں پر قائم ہو، فرد و جماعت کو آسودہ کرنے والے اصولوں پر
استوار ہو۔ اقتصادی ڈھانچے کی تباہی کا باعث بننے والے حالات کی اصلاح کا اہتمام ہو۔ ان کی سوچ ہے کہ اگر ان بنیادوں سے چشم پوشی کی جائے گی تو ریاست غربت ،بے روزگاری، محنتانے میں انحطاط اور طبقاتی مسائل سے دوچار ہوجائے گی۔ ان کی سوچ یہ بھی ہے کہ قدرتی وسائل کو آنے والی نسلوں کے حقوق کو پیش نظر رکھ کر استعمال کیا جانا ضروری ہے۔
خادم حرمین شریفین نے ریاض شہر کو مادی اور تہذیبی بنیادوں پر ترقی کے نمونے کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے سعودی دارالحکومت ریاض کا نظم و ضبط 56 برس تک چلایا۔ انہوں نے یہ کام نادر روزگار صلاحیت اور اعلیٰ درجے کی سوچ کے مطابق انجام دیا۔ ریاض کو ازمنۂ وسطیٰ کے شہر سے عصری شہر میں تبدیل کیا۔
ان کی سوچ ہے کہ سعودی عرب نہ صرف یہ کہ مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں امن و استحکام کا کلیدی کردار ادا کرنے والا منفرد ملک ہے۔ ایسا تیل کی معتدل پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہورہا ہے۔ سعودی ریاست طویل عرصے سے تیل کی ایسی پالیسی اپنائے ہوئے ہے جو ایک طرف تو تیل پیدا کرنے والے ممالک و اقوام کے مفادات کی امین ہے اور دوسری جانب تیل خریدنے والے ممالک و اقوام کی مصلحتوں کی محافظ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر سعودی عرب پائیدار استحکام ، پیداوار کی شرح میں اضافے کیلئے عارضی مادی مفادات کی قربانی نہ دیتا تو عالمی سطح پر اس سے کہیں زیادہ خوفناک قسم کے اقتصادی بحران سر ابھارتے جیسا کہ حالیہ برسوں کے دوران دیکھنے میں آئے ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز 5 شوال 1354 ھ مطابق 31 دسمبر 1935 ء کو پیدا ہوئے ۔ یہ شاہ عبدالعزیز آل سعود کے 25 ویں بیٹے ہیں۔ ان کی والدہ شہزادی حصہ بنت احمد السدیری تھیں۔
O ابتدائی تعلیم ریاض کے مدرسۃ العمرہ میں حاصل کی۔ 10 برس کی عمر میں مسجد الحرام کے امام و
خطیب شیخ عبداللہ خیاط کے مدرسے میں قرآن کریم ختم کیا۔ 11 رجب 1373 ھ مطابق 16 مارچ 1954 ء کو ریاض کے قائم مقام گورنر مقر ر کئے گئے۔ 25 شعبان 1374 ھ ، مطابق 18 اپریل 1955 ء کو گورنر ریاض بنائے گئے۔ 7 رجب 1380 ھ مطابق 25 دسمبر 1960 ء تک گورنر رہے۔ مستعفی ہوگئے تھے۔ پھر 10 رمضان 1332 ھ مطابق 4 فروری 1963 ء کو دوبارہ گورنر ریاض بنائے گئے۔ 9 ذی الحجہ 1432 ھ مطابق 5 نومبر 2011 ء کو وزیر دفاع ، پھر 18جون 2012 ء کو ولیعہد مقرر کئے گئے۔