Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب بھیک مانگنے نہیں سرمایہ کاری لینے گئے ،عمران

لاہور... وزیرا عظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھیک مانگنے نہیں بلکہ سرمایہ کاری لینے گئے تھے۔ پاکستان کے لوگ کسی سپر پاور کے دباومیں آنے والے نہیں۔اگر ہند سے دوستی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مقصد یہ ہے کہ تجارت ہو گی تو خطے سے غربت ختم ہو گی لیکن اس کا غلط مطلب لینا چاہیے اور نہ اسے کمزور ی سمجھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آج جہاں کھڑا ہے وہ بڑا مشکل دور ہے۔ریکارڈ مالی اور تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔قوموں پر برے وقت آتے ہیں لیکن اس گردش سے باہر نکلیں گے ۔ لاہور میں ڈپٹی کمشنرز اور پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرا مقصد صرف پاکستان ہے۔ یہ عمران خان کا ذاتی ایجنڈا نہیں بلکہ یہ پاکستان کا ایجنڈا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان کے ذمہ قرضہ 28ہزار ارب ہے لیکن وہ بھی 30ہزار ارب ہے۔پاور سیکٹر کے 1200ارب کے گردشی قرضے ہیں۔گیس کے محکمے جو کبھی خسارے کا شکار نہیں ہوئے وہ بھی 125ارب کے مقروض ہیں۔ پی آئی اے خسارے کا شکار ہے۔قرضے سے ا سٹیل مل بند پڑی ہے۔تمام حکومتی کارپوریشنز پر قرضے چڑھے ہوئے ہیں ۔حکومت کے ذمے جو لائبیلٹیز ہیں وہ بھی ایک ہزار ارب روپے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے اور قوموں پر برے وقت آتے ہیں ۔ دنیا میں کچھ ملک ترقی کرتے ہیں اور کچھ ملک ترقی میں پیچھے رہ جاتے ہیں جنہیںانہیں ترقی پذیر یا تیسری دنیا کے ملک کہا جاتا ہے۔ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں صرف گورننس کا فرق ہوتا ہے ۔ سوئٹرز لینڈ جس کے پاس کوئی وسائل نہیں لیکن وہ خوشحال ترین خطہ ہے ۔ ہمارے شمالی علاقہ جات اس سے کہیں زیادہ خوبصورت ہیں ۔ وہاں معیاری گورننس سے لوگوں کا معیار زندگی تبدیل ہو گیا ۔ سنگا پور ہمارے سامنے ہے جو وژن رکھنے والے لیڈر کی وجہ سے آج کہاں پہنچ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بنیادی مسئلہ گورننس کا ہے۔ اس میں جو ملٹری اور سیاسی لیڈر شپ آئی ہے ان کا ہاتھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک مغربی ملک جس کا جی ڈی پی 50 مسلمان ممالک کے برابر ہے ۔وہاں کے حکمران سادہ زندگی گزارتے ہیں جبکہ ایک مقروض ملک کا رہن سہن دیکھ لیا جائے ۔ وزیر اعظم ہاوس میں 80گاڑیاں تھیں، 524ملازم تھے کیا کسی مقروض ملک کو ایسا گوارا دیتا ہے ۔ ایڈمنسٹریشن کا رویہ بھی عوام کے ساتھ ایسا تھا جیسے انگریز دور میں تھا ۔ نئے پاکستان کا مطلب نئی سوچ ہے ۔ 

شیئر: