انتخابات سے قبل اشتہاری مہم پری پول دھاندلی
اسلام آباد.... سپریم کورٹ میں سابق پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی غیر جانبدارانہ تقسیم کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اشتہاری مہم پری پول دھاندلی تھی۔عوام کا پیسہ ذاتی خوشامد کے لئے استعمال ہوا۔عوام کا پیسا واپس کیا جانا چائیے۔ شہباز شریف نے عدالت کو چیک پیش کیا تھا۔ لگتا ہے پوائنٹ اسکورنگ کے لئے چیک لہرایا تھا۔اب شاید شہباز شریف کا دل پیسے دینے کو نہیں مان رہا۔شہباز شریف کی تصویر والے اشتہار چلا دیتے ہیں۔ شہباز شریف ڈیم کو تو تسلیم نہیں کر رہے۔ڈیم میں شہباز شریف پیسے نہیں دینا چاہتے نہ دیں۔یہ قوم کے پیسے تھے،ذاتی تشہیر کے پیسے جیب سے دیں۔حکومت کے پیسے سے ایسی تشہیر نہیں ہو گی۔جہاں تک ہمیں یاد ہے بچوں کی رول نمبر سلپ پر بھی شہباز شریف کی تصویر ہوتی تھیں۔کیا شہباز شریف پیسہ دینا چاہتے ہیں یا معاملے کا دفاع چاہتے ہیں,۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا موقف تھا اشتہار پر تصویر لگانے کی ممانعت نہیں۔وکیل شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ یہ اشتہارات صرف پنجاب میں نہیں۔ ایسے اشتہارات دوسرے صوبوں میں بھی چلے ہیں۔