Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ اسود میں جنگ بندی، روس اور یوکرین کے ساتھ معاہدہ ہو گیا: امریکہ

امریکی حکام نے یوکرین اور روس کے نمائندگان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بند کرانے اور بحیرہ اسود میں بحری سفر کو محفوظ بنانے کے لیے ایک عارضی معاہدے تک پہنچ گیا ہے، جس سے قبل فریقین سے بات چیت کی گئی، تاہم ابھی کچھ چیزیں حل طلب ہیں اور کریملن نے معاہدے کو بعض مغربی پابندیاں ہٹانے سے مشروط کیا ہے۔
 امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ اعلان منگل کو امریکہ کی جانب سے یوکرین اور روس کے ساتھ تین روز مذاکرات کے اختتام پر کیا گیا، جو کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوئے، جن کا مقصد محدود جنگ بندی کی طرف بڑھنا ہے، تاہم ایک مکمل امن معاہدہ اب بھی کافی دور دکھائی دے رہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مذاکرات کے ابتدائی دور کو سراہا اور ان کو تین سال سے جاری جنگ کے پرامن تصفیے کی جانب ’درست قدم‘ قرار دیا۔
انہوں نے منگل کو نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’یہ ابتدائی قدم ہیں، بہت زیادہ ابتدائی نہیں بلکہ بنیادی، جو جنگ کو ختم کرنے اور ممکنہ مکمل جنگ بندی، پائیدار اور منصفانہ امن معاہدے کی طرف جا رہا ہے۔‘
امریکی ماہرین نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یوکرین اور روس کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور مذاکرات کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک الگ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فریقین نے محفوظ بحری سفر، طاقت کے استعمال سے اجتناب اور بحیرہ اسود میں فوجی مقاصد کے لیے تجارتی جہازوں کا استعمال روکنے پر اتفاق کیا ہے۔‘
ممکنہ معاہدے کے حوالے تفصیلات جاری نہیں کی گئیں تاہم اس قدم کو 2022 میں محفوظ سفر کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کے بعد بحیرہ اسود میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کی علامت کے طور سامنے آیا ہے دیکھا جا رہا ہے، جو کہ اقوام متحدہ اور متحدہ نے مل کر کیا تھا تاہم اگلے برس روس نے اس کو روک دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ میں صحافیوں کو مذاکرات کے حوالے سے بتایا تھا کہ’ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور میرے پاس یہی کچھ ہے جو میں آپ کو بتا سکتا ہوں۔‘

روس اور یوکرین کے درمیان پچھلے تین برس سے جنگ جاری ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

جب 2023 میں ماسکو جہاز رانی کے معاہدے الگ ہوا تو اس کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ روسی برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے وعدے کو پورا نہیں کیا گیا جس سے اس کی زرعی تجارت متاثر ہوئی۔
دوسری جانب کیئف نے ماسکو پر الزام لگایا تھا کہ اس نے جہازوں کے معائنے میں تاخیر کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
روس نے معاہدے میں اپنا حصہ معطل کرنے کے بعد یوکرین کی جنوبی بندرگاہوں اور اناج ذخیرہ کرنے مقامات پر مسلسل حملے کیے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کو ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ماسکو اب بحیرہ اسود میں جہاز رانی کے معاہدے کی بحالی کے تیار ہے تاہم ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ روسی مفادات کا تحفظ بھی ضروری ہے۔
روس کے مطالبات کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ ’امریکہ روس کے زرعی مواد اور کھاد کی برآمدات کی بحالی اور عالمی منڈی تک رسائی بحال کرنے میں مدد کرے گا اور میری ٹائم انشورنس کی لاگت بھی کم کی جائے گی جبکہ بندرگاہوں اور ادائیگیوں کے نظام تک رسائی بھی بڑھائی جائے گی۔‘

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کے زرعی مواد اور کھاد کی عالمی منڈی تک رسائی بحال کرنے میں مدد کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

روسی صدر ولادیمیر پوتن کے نمائندہ برائے سرمایہ کاری و معاشی تعاون کیرل دمتری نے مذاکرات کے نتائج کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ امن اور عالمی طور پر غذائی تحفظ میں اضافے کی جانب اہم قدم ہے جس سے مزید 100 ملین لوگوں تک ضروری اناج کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔‘
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ ’وہ موثر مذاکرات اور مسائل کے حل سے عالمی طور پر ایک بڑی پیش رفت کر رہے ہیں۔‘
تاہم کریملن نے ایک بیان میں خبردار بھی کیا ہے کہ بحیرہ اسود کے معاہدے پر تبھی عملدرآمد ہو سکتا ہے جب روسی زرعی بینک، خوراک اور خوراک سے وابستہ دیگر کاروباری اداروں سے پابندیاں ہٹا لی جائیں اور اس کی بین الاقوامی ادائیگیوں کے سوئفٹ سسٹم تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

 
 

شیئر: