Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمہ دینی امور کو مشکوک ٹھہرانے والے منکر حدیث پر مقدمہ شروع

ریاض.... یہاں فوجداری کی خصوصی عدالت نے اسلام کے مسلمہ دینی امور میں شکوک و شبہات پیدا کرنے اور احادیث مبارکہ کے حجت ہونے سے انکار کرنے والے پر مقدمہ شروع کر دیا ۔پبلک پراسیکیوشن نے سعودی شہری پر اس کے رشتے داروں، ذرائع ابلاغ او رانسانی حقوق ادارے کے نمائندوں کی موجودگی میں فرد جرم عائد کر دی۔ پہلا الزام یہ لگایا گیا کہ سعودی شہری سنت مبارکہ کا منکر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ احادیث بعض صحابہ (رضی اللہ عنہم) کی گھڑی ہو ئی ہیں۔ بعض صحابہ پر انتہا پسندی کا گھناﺅنا الزام بھی لگا چکا ہے جبکہ ایرانی رہنما خمینی کو بعض صحابہ سے افضل قرار دے رہا ہے۔ دوسرا الزام امت کی برگزیدہ شخصیتوں اور قرآن و سنت کے منافی طریقہ کار اپنانے کا لگایا گیا ہے۔ یہ سعودی شہری بہت ساری شخصیتوں کو ناحق کافر قرار دیئے ہوئے ہے۔ تیسرا الزام والیان ریاست اور سربرآوردہ علماءبورڈ کے ارکان پر دشنام طرازی کے حوالے سے لگایا گیا ہے۔ چوتھا الزام یہ ہے کہ ملزم نے سماجی ہم آہنگی کو متزلزل کرنے کی مہم چلائی۔ پانچواں الزام دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کی تائید و حمایت کا ہے۔ چھٹا الزام یہ ہے کہ اس نے مملکت کے دشمن چینلز اور مغربی ممالک کے اخبارات کو انٹرویو دے کر سعودی حکومت کیخلاف دعوے کئے اور منحرف افکار پھیلائے۔ ساتواں الزام یہ ہے کہ اس نے باغیانہ افکار پر مشتمل کتابیں اور مقالے بیرون مملکت شائع کئے۔ ایک اور الزام یہ ہے کہ اس نے مملکت کے خلاف پرچار کیلئے اندرون و بیرون مملکت سے عطیات وصول کئے علاوہ ازیں مختلف مجالس میں ریاست مخالف مباحثے کئے۔ اس پر غیر قانونی طریقے سے یمن آنے جانے ، قومی نظام اور مذہبی اقدار کو نقصان پہنچانے والا مادہ تیار کرنے ، ذخیرہ کرنے ، بھجوانے، مختلف لوگوں کو بدنام کرنے اور ماضی میں پیش کردہ اپنے اقرار ناموں کے برخلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بھی الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ 
 

شیئر: