نت نئے ملبوسات کی دیوانی کروڑ پتی ماڈل سڑکوں پر خریداری کرتی ہے
لندن..... کہتے ہیں کہ عادت اور شوق ابتدائی عمر میں کسی کی زندگی کا حصہ بن جائے تو یہ مشکل ہی سے دور ہوتی ہے۔ ایسا ہی کچھ روس سے تعلق رکھنے والی سپر ماڈل نتالیہ وڈیانووا کا معاملہ ہے جو اب بین الاقو امی طور پر انتہائی اہم اور ممتاز ماڈل بن چکی ہیں اور جس پر دولت اور شہرت دونوں حد سے زیادہ مہربان ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ آج وہ بے حد امیر ہے اسے اکثرسڑکوں اور فٹ پاتھوں پر لگی دکانوں سے خریداری کرتے دیکھا جاتا ہے اور پوچھنے پر وہ مسکراتے ہوئے جواب دیتی ہے کہ اسے اس طرح کی خریداری اور ونڈو شاپنگ میں بیحد مزا آتا ہے۔ شاید اسکی کوئی نفسیاتی وجہ ہو اور وہ اپنے پرانے دنوں کو نہیں بھولنا چاہتی ہو جب وہ روس میں رہتی تھی اور انتہائی غربت اور افلاس میں زندگی گزارتی تھی۔ اب اقوام متحدہ نے اسے اپنا سفیر بھی نامزدکردیا ہے اور وہ اکثر اقوام متحدہ کے ٹاک شوز میں حصہ لیتی ہے۔ اعدادوشمار کی بات کی جائے تو گزشتہ 18برسوں میں اس نے 200سے زیادہ بڑے بڑے شوز میں کیٹ واک کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ نتالیہ بڑے شوق سے سڑکوں پر عام طور پر دستیاب چیزیں خریدتی ہیں جو ظاہر ہے کہ بہت زیادہ معیاری اور خوبصورت نہیں ہوتیں مگر اسکا کہناہے کہ وہ ایسی چیزیں خرید کر بیحد خوشی محسوس کرتی ہے۔ حالانکہ اس کے سسر خود تقریباً 15فیشن ہائوسز کے مالک ہیں۔ اپنی غربت کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے اس نے بتایا کہ وہ اتنی زیادہ غریب تھی کہ بعض اوقات تو اسے چاول اور دال ابال کر بنائے جانے والے شوربے پر گزارا کرنا پڑتا تھا ۔ ایسے دن بھی اس پر آئے تھے جب کئی کئی روز تک باقاعدہ کھانا نصیب نہیں ہوسکا تھا۔ غربت کے دنوں میں محرومی کیساتھ اسکی عزت نفس بھی متاثر ہوتی تھی۔ آجکل وہ اقوام متحدہ کی جانب سے جگہ جگہ شو کرکے خواتین کو ’’محفوظ تعلقات ‘‘ کی افادیت اور اہمیت بتاتی ہے۔ غربت کے دنوں میں بہت دبلی پتلی اور سوکھی سی نظر آتی تھی اورسبز رنگ کا کوٹ اپنے کندھے پر ڈالے رہتی تھی۔ آج وہ جو کپڑا چاہے خرید سکتی ہے۔