عالمی شرح نمو کیلئے مملکت کی ضرورت
جمعرات 11 اکتوبر 2018 3:00
جمعرات 11اکتوبر 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض‘ ‘کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
2017ءکے دوران اقتصادی جمود کا رجحان غالب رہا البتہ بینکوں، سیاحت او رتفریحا ت کے شعبے نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ حقیقی اقتصادی نظام قائم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بڑے پیمانے پر فراہم ہوں۔ بے روزگاری کا دائرہ محدود ہو۔ 2018ءکے دوران کارکردگی اجاگر ہونے کا وقت آچکا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2018ءکے دوران سعودی عرب میں شرح نمو 2.2فیصد ہوگی۔ 2017ءکے مقابلے میں یہ شرح حوصلہ افزا ہے جس میں 0.7فیصد ہی شرح نمو ریکارڈ پر آئی تھی۔ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح گھٹنے لگی ہے۔ وزیر محنت نے اس کا اعلان چند روز قبل ہی کیا ہے۔اسکا مطلب یہ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے شرح نمو کی بابت جو مثبت توقعات ظاہر کی جارہی ہیں، وہ پوری ہوکر رہیں گی۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا کہناہے کہ 2019ءمیں شرح نمو 2.4فیصد تک متوقع ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭