12اکتوبر2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق ٹویٹر کے اکاؤنٹ پر خبر جاری کرکے اسے ہٹا کر پوری دنیا کو ایک ایسی حقیقت سے آگاہ کردیا جو عالمی رائے عامہ کی نظروں س اوجھل تھی۔ نیویارک ٹائمز نے جو خبر جاری کرکے ہٹائی ہے اس میں خاشقجی کو لاپتہ کرنے کا الزام سعودی شخصیات کے سر مڑھا گیا تھا۔الزام کا کوئی ثبوت ہاتھ نہ آنے پر نیویارک ٹائمز نے الزامات بھری خبر منظر سے ہٹا دی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض فریق سعودی عرب کو بدنام کرنے کیلئے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے درپے ہیں۔پیشہ ورانہ اخلاقیات سے بالا ہوکر من گھڑت خبریں دیکر ابلاغی گھٹیا پن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔اس سلسلے میں دہشتگرد تنظیمیں حزب اللہ ، الاخوان اور قطرکی ’’الحمدین‘‘تنظیم پیش پیش ہیں۔نیویارک ٹائمز جیسے اخبار کا اس قسم کی تنظیموں کی دلدل میں پھنس جانا بھیانک غلطی ہے۔ البتہ نیویارک ٹائمز نے مبینہ خبر ہٹا کر یہ بات بھی ثابت کردی کہ سعودی عرب کو بدنام کرنے کی غرض سے ابلاغی مہم باقاعدہ جاری ہے۔ اس صورتحال نے یہ بھی ظاہر کردیا کہ متعدد ذرائع ابلاغ اور صحافی انجانے میں مملکت کیخلاف تشہیری مہم کا حصہ بن گئے۔ یہ حقیقت ثابت ہوجانے پر بہت سارے خبر رساں ادارے اور شخصیات پسپائی اختیار کرنے لگے۔ متعدد جماعتوں سے تعلق رکھنے والوں نے ٹویٹر پر اپنے تبصرے واپس لینا شروع کردیئے۔ غالباً انہیں احساس ہوگیا ہے کہ بالآخر ان سب کی حقیقت منظر عام پر آئے گی تو وہ شکل دکھانے کے لائق نہیں رہیں گے۔