ناقدین کو قتل کرانا سعودی عرب کی پالیسی نہیں ، سابق اپوزیشن رہنما
ریاض- - - - سابق سعودی اپوزیشن رہنما ڈاکٹر کساب العتیبی نے واضح کیا ہے کہ ناقدین کو قتل کرانا سعودی عرب کی پالیسی نہیں۔ میں نے 20برس تک سعودی قیاد ت کی مخالفت کی مگر مجھے کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔ العتیبی کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے واقعے کو انتہائی افسوسناک طریقے سے سیاسی رنگ دے دیا گیا۔ اس کی واحد وجہ سعودی عرب ہے۔ ترکی میں نا جانے کتنے مخالفین کو قتل کر دیا گیا۔ کسی نے بھی کسی بھی سیاستدان یا ترکی کے میڈیا نے اس پر کوئی ابلاغی مہم نہیں چلائی جبکہ سعودی عرب کو مجرم گردانے کیلئے من گھڑت دعوؤں ، قیاس آرائیوں اور تخیلاتی قصوں کا طوفان برپا کر دیا گیا۔ اس واقعہ سے مالی اور سیاسی استحصال کی انتہا کر دی گئی۔ العتیبی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور اس کی قیادت نے اپنے مخالفین کے ساتھ کبھی تشدد کی پالیسی نہیں اپنائی۔ اس کی عملی مثال خود میں ہوں جس نے 20برس تک حکومت مخالف بیانات دئیے۔ میں برطانیہ آتا جاتا رہا کبھی کسی نے مجھے زک نہیں پہنچائی ۔ اگر سعودی عرب سیاسی حریفوں اور ناقدین کو قتل کراتا ہوتا تو ہمیں اس کے نمونے یورپی ممالک میں کثرت سے دیکھنے کو ملتے۔ خاشقجی کے مسئلے کو صرف اس لئے اچھالا جا رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت انہیں سعودی عرب سے حساب بے باق کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ العتیبی نے سوال اٹھایا کہ اگر سعودی عرب خاشقجی کو گرفتار یا قتل کرنے کا پروگرام رکھتا تو وہ خاشقجی کے قونصل خانے آمد کا انتظام کیوں کرتا۔ اس قسم کی بات نامعقول اور پاگل ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی ترکی تعلقات کو بگاڑنے کیلئے کوئی اور فریق بھی خاشقجی کو لاپتہ یا قتل کرنے میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ترکوں نے سعودی عرب پر دباؤ ڈالنے کیلئے ناقص معلومات ثانوی ذرائع سے میڈیا تک پہنچائیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض نیوز چینلز مملکت کے خلاف رائے عامہ کو بھڑکانے اور مغربی دنیا میں سعودی عرب کو شیطانی کردار کا علمبردار قرار دینے اور سیاسی حساب بے باک کرنے کیلئے کسی کے اشارے پر تشہیری مہم چلا رہے ہیں۔ ناکامی کے سواکچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔