Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی کی موت انہیں چیخ چلانے سے روکنے کی کوشش میں دم گھٹنے سے ہوئی

ریاض۔۔۔ایک سعودی عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ 2اکتوبر 2018ء کو جمال خاشقجی سے ملنے کیلئے بھیجی جانیوالی سعودی ٹیم (15رکنی )  نے  استنبول کے سعودی قونصلیٹ  میں خاشقجی کو بیہوش کر کے اغواء کرنے کی دھمکی دی تھی ۔انہیں مزاحمت اور قتل سے قبل دھمکی دی گئی تھی ۔پھر ٹیم کا ایک اہلکار خاشقجی کا لباس زیب تن کر کے قو نصلیٹ   کے عقبی دروازے سے اس طرح سے نکلا تھا کہ گویا خاشقجی قو نصلیٹ  سے رخصت ہو گئے ہیں ۔ سعودی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ خاشقجی کی میت کو ایک قالین میں لپیٹ کر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ’’مقامی ٹھیکیدار ‘‘ کے حوالے کر دی گئی تھی ۔سعودی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متعدد سوالات کے جوابات دئیے ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا قتل سے قبل خاشقجی پر جبروتشدد کیا گیا اور آیا ان کی گردن تن سے جدا کی گئی؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے اس طرح کے کسی واقعہ کی نشاندہی نہیں ہوتی ۔سعودی عہدیدار نے توجہ دلائی کہ محکمہ خفیہ کی دستاویزات بتا رہی ہیں کہ سعودی عرب اپوزیشن رہنمائوں کو وطن واپس لانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے ۔ خاشقجی سے متعلق اس طرح کی دستاویز  بھی موجود ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خاشقجی مذاکرات کرنے والی ٹیم کی غلطی سے جاں بحق ہوئے ۔ ابتدائی مشن کی رپورٹیں صحیح نہ ہونے سے تحقیقاتی کمیشن قائم کرنا پڑا۔مذاکراتی ٹیم نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ۔تشدد سے کام لیا ۔ احکام کی خلاف ورزی کی ۔ خاشقجی کی موت انہیں چیخنے چلانے سے روکنے کی کوشش پر سانس گھٹ جانے سے ہوئی ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خاشقجی آپریشن کے انچارج نے مخالفین کو وطن واپس لانے کی سابقہ ہدایت پر انحصار کرتے ہوئے قیادت سے منظوری کی ضرورت نہیں سمجھی ۔سعودی عہدیدار نے کہا کہ خاشقجی کی موت دم گھٹ جانے پر ہو جانے سے سعودی مذاکراتی ٹیم حواس باختہ ہو گئی۔ اس نے واقعہ پر پردہ ڈالنے کی مہم شروع کر دی ۔ اس قضیہ میں 18ملزمان ہیں ان سب سے تحقیقات ہو رہی ہے ۔ عہدیدار نے بتایا کہ سعودی حکومت کی پہلی اسٹوری غلط معلومات پر مبنی تھی ۔یہ معلومات  اس وقت داخلی اداروں نے دی تھیں ۔ جیسے ہی یہ بات واضح ہوئی کہ ابتدائی رپورٹیں جھوٹی ہیں سعودی حکومت نے ایک طرف تو داخلی تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا اور دوسری جانب خاشقجی سے متعلق مزید بیانات دینے کا سلسلہ بند کر دیا۔تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے ۔ سعودی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ سعودی حکومت چاہتی تھی کہ خاشقجی مملکت واپس آجائیں ۔ وہ ایک برس قبل واشنگٹن منتقل ہو گئے تھے ۔ اس مقصد کیلئے محکمہ خفیہ کے نائب سربرا ہ احمد عسیری نے محکمہ خفیہ اور سیکیورٹی کے نمائندہ 15افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ۔اسے استنبول میں سعودی قو نصلیٹ  میں خاشقجی سے ملاقات اور وطن واپسی پر قائل کرنے کی ذمہ داری تفویض کی۔سعودی عہدیدار نے بتایا  کہ مخالفین کو بات چیت کے ذریعے پر امن طریقے سے وطن واپس لانے کی ہدایت مستقل بنیادوں پر موجود ہے۔اس قسم کے آپریشن میں شریک ٹیم کو قیادت سے رجوع کئے بغیر تصرفات کا صوابدیدی اختیار حاصل ہے ۔ عسیری نے ٹیم تشکیل دی ۔ ایوان شاہی کے مشیر سعود القحطانی نے آپریشن کی تیاری میں حصہ لیا ۔ قحطانی نے اس بات کی بھی منظور ی دیدی تھی کہ ان کا ایک کارکن خاشقجی سے مذاکرات کی قیادت کرے ۔  مقررہ پروگرام یہ تھا کہ سعودی ٹیم خاشقجی کو استنبول سے باہر کسی محفوظ جگہ کچھ وقت کیلئے حراست میں رکھے گی۔ اگروہ سعودی عرب واپسی پر کسی طور پر آمادہ نہ ہوئے تو انہیں رہا کر دیا جائیگا ۔ سعودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ مقررہ پروگرام کے برعکس حالات شروع ہی سے بگڑ گئے ۔ ٹیم نے جلد ہی تشدد کا راستہ اختیارکر لیا ۔سعودی عہدیدار کے مطابق خاشقجی کو سعودی قونصل جنرل کے دفتر لیجایا گیا وہاں ٹیم کے ایک رکن ماہر مطرب نے انہیں وطن واپسی پرآمادہ کرنے کی کوشش کی ۔ خاشقجی نے مملکت واپسی سے انکار کر دیا اور یہ عندیہ بھی دیدیا کہ اگر وہ ایک گھنٹے کے اندر قو نصلیٹ سے باہر نہ گئے  تو  باہر موجود  ایک شخص اس کی اطلاع ترک حکام کو کر دے گا ۔ خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے اس حوالے سے بتایا کہ خاشقجی نے قو نصلیٹ جانے سے قبل انہیں اپنے دونوں موبائل دیدیئے تھے ۔ خاشقجی نے ماہر مطرف سے کہا کہ آپ یہ جو کچھ کر رہے  ہیں وہ سفارتی روایات اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہے ۔ آپ لوگ میرے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہتے ہو ۔ کیا مجھے اغواء کیا جائیگا ۔ ماہر مطرب نے جواب دیا کہ ہم تمہیں بیہوش کر کے اغواء کریں گے ۔ سعودی عہدیدار کا کہنا ہے ڈرانے کی یہ کوشش مقرر ہ مہم کے سراسر منافی تھی ۔ خاشقجی نے چیخنا چلانا شروع کیا تو سعودی ٹیم کے لوگ گھبرا گئے ۔ سعودی عہدیدار کے بقول انہوں خاشقجی کو چپ کرنے کی کوشش میں ان کا دم گھونٹ دیا ۔ سعودی عہدیدار نے بتایا کہ جمال چیخنے چلانے اور قونصل جنرل کے دفتر سے نکلنے بضد ہوئے تو انہیں ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی تاہم معاملہ ہاتھا پائی میں تبدیل ہو گیا ۔ سعودی ٹیم کے ارکان ان کی نقل و حرکت بند کرنے اور ان کا سانس گھونٹنے پر مجبور ہو گئے ۔ ان کی کوشش خاشقجی کو خاموش کرنے کی تھی قتل کرنے کی نہیں تاہم وہ دم گھٹنے پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سعودی عہدیدار نے یہ اعتراف کرنے کے بعد کہ خاشقجی کی لاش مکہ مکرمہ  کے ایک  شخص کے حوالے کر دی گئی ۔ نعش قو نصلیٹ کی گاڑ ی میں رکھ کر باہر لیجائے گی ۔ طب شریعی  اور فوجدار شواہد کے ماہر صلاح الطبیقی  نے  حادثے کے اثرات مٹانے کی کوشش کی ۔ نعش کو ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری جس شخص کو دی گئی وہ استنبول میں مقیم ہے ۔ وہ کس ملک کا ہے نہیں بتایا گیا ۔ انسپکٹرز نعش کی جگہ دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔سعودی عہدیدار نے بتایا کہ سعودی ٹیم کے تمام 15افراد گرفتار کر لئے گئے ۔ 3دیگر مشکوک افراد بھی پکڑے گئے ہیں ۔ ان سے  پوچھ گچھ چل رہی ہے ۔ 

شیئر: