Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں سعودی عرب کی تعریف

کراچی ( صلاح الدین حیدر) وزیر اعظم کا دورہِ سعودی عرب اور برادر ملک سے امدادی پیکج ملنے پر ملک میںبے انتہا خیر مقدم کیا ہے، اسٹاک مارکیٹ جسے عام طور معیشت کی خوش یا بدحالی کا معیار تسلیم کیا جاتا ہے، جس دن سے عمران نے ارِض پاک سے واپسی پر قوم سے خطاب کیا اُسی دن سے اسٹاک مارکیٹ میں1500پوائنٹ کا اضافہ دیکھا گیا۔ مزید 500پوائنٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سرمایہ کار خوش تھے کہ انکا ڈوبا ہوا پیسہ جلد دوبارہ مل جائے گا۔ مزید منافع بخش کاروبار کرنے میں مدد ملے گی۔عمران نے وطن واپسی پر اعلان کردیا کہ وہ سعودی عرب اور یمن کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے میںخوشی محسوس کرے گا۔ سعودیہ کے علاوہ بھی مزید3 اور ملک سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔ عمران 28اکتوبر کو ملائیشیا اور 3نومبر کو چین جانے والے ہیں۔انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر سے بھی فون پر رابطہ کیا۔ہوسکتا وہ دو ایک دن کیلئے ابوظبی بھی جائیں۔کاروباری طبقہ سعودی امداد پر بہت خوش نظر آتا ہے۔ امریکی ڈالر بھی معمولی ہی صحیح لیکن روپے کے معاملے میں نیچے آیا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔بہت سے ماہرینِ معیشت اس بات کی پیشگوئی کر رہے ہیں کہ اگر پاکستان 12ارب ڈالر حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پاکستان کی بیرونی سطح پر بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ حکومت کے مطابق کئی ایک بیرونی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی بات کر رہے ہیں۔کئی ایک اخبارات نے سعودی عرب کی امداد کو اپنے اداروں میں خوش کن قرار دیا ہے۔حامد میر جیسے مشاق کالم نویس نے بھی عمران کا دورہِ سعودی عرب اور اس کے فوائد کی تعریف کی۔ یہ بھی سوال اٹھایا جا رہا کہ عمران اور انکے ساتھیوں کو ابھی بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تو اعلان کر دیا کہ سعودیوں نے اپنی امداد میں کوئی شرط نہیں رکھی، وہ پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتا ہے۔ساتھ میں انہوں نے یہ بھی گراہ لگائی کہ شریف خاندان سعودی ریڈار پر دکھائی نہیں دیتے۔عمران کو یقین ہے کہ آئندہ چند مہینوں میں وہ مزید کامیابی حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو جتا دیا کہ وہ کسی سے بھی این آر او یا ڈیل نہیں کرینگے، بلکہ سارے چوروں، ڈاکوﺅں، اور اُن تمام رشوت خوروں کو جنہوں نے ملک کی دولت لوٹی ہے اور باہر کے بینکوں میں جمع کروائی ہے انکے خلاف مقدمات قائم ہونگے۔ جرم ثابت ہوتے ہی انہیں جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔ میں نے عوام سے وعدہ کیا بہت سے لوگ مجھ سے ڈیل کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن میں لعنت بھیجتا ہوں کہ قوم سے غداری کروں۔وزیر اعظم نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ انہیں ایسے تمام اکاوﺅنٹ کی اطلاعات مل چکی ہیں جو بینکوں میں بے نامی اربوں روپے رکھ کر غریبوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ جلد ہی ایسے تمام لوگ قید میں ہونگے۔اپوزیشن کی طرف سے نحیف سی آواز یں اٹھی ہیں، مثلاً سینٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا کہ سعودی امداد کی شرط بتائی جائیں، خود اپوزیشن کے کیمپ میں گھبراہٹ کا عالم ہے۔ آصف زرداری، نواز شریف، اسفندریار ولی، فضل الرحمان، ایک پلٹ فارم پر اکٹھا ہو کرعمران کے خلاف تحریک چلانے کے مود میں ہیں۔ شاید انکا یہ خواب شرمندہِ تعبیر نہ ہوسکے، زرداری تو کئی ایک مقرر لوگوں کے مطابق حکومت اور فوج سے ڈیل کر کے اپنی جان بچانا چاہتے ہیں لیکن کوئی تیار نظر نہیں آتا۔ انہوں نے عمران کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کی تجویز تو دی ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ابھی حکومت کے خلاف بد اعتمادی کی قرارداد لانے کا وقت نہیں آیا۔ مطلب صرف عمران کو ڈرانے دھمکانا ہی مقصد نظر نہیں آتاہے۔جاو شور مچاو، پارلیمنٹ میں ہنگامے کرو مجھے کوئی فرق پڑتا، میں عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کروں گا، لوٹی ہوئی دولت واپس لے کر چھوڑوں گا جب تک یہ فرض ادا نہیں ہوجاتا خاموش نہیں بیٹھوں گالیکن عمران کے خلاف عوام میں بھی بددلی نظر آتی ہے، گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، لیکن زراعت پر قیمتیں 10 فیصدکم کر کے 5فیصد کر دی گئی، گھریلو صارفین پر300یونٹ تک کوئی بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی گئی لیکن اس کے اوپر بجلی استعمال کرنے والوں پر 10سے15فیصد تک بجلی کی قیمتیں بڑھادی گئی ہیں۔، ہمیں قرضے کے کنویں سے نکلنا ہے۔ عوام کو چند مزید تکلیف ہوگی۔ حالات جلد ہی بہتر ہوجائیں گے۔پاکستان بجائے لینے کے دوسروں کو قرض دے گا، انکا دعویٰ تھا۔
 

شیئر: