Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے دورہِ چین کی اہمیت

کراچی ( صلاح الدین حیدر)وزیر اعظم عمران خان اگلے ہفتے چین جا رہے ہیں، جس کی بابت کئی اہم سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، پہلا تو خیر عام سا ہے کہ وہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں کافی زیادہ اضافہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے یہی مقصد انہیں ملائیشیا بھی28اکتوبر کو لے جا رہا ہے پھر متحدہ عرب امارات کے دورے کی بھی تیاری ہے، ان سب جگہوں سے عمران اپنے پیارے وطن کے لئے سرمایہ کاری اور قرضوں کی بات کو اہمیت دینگے ۔پاکستان سعودی عرب سے 12بلین ڈالر کا 3 سال تک کامعاہدہ تو خیر خوش نصیبی سے ہاتھ آگیا ۔ملک کواب بھی معیشت کو سُدھارنے کے لئے بہت تگ ودو کی ضرورت ہے ۔ دورئہ چین اس وجہ سے زیادہ اہم ہے کہ عمران اور انکے رفقاءچین سے پیکیج ڈیل کرنا چاہتے ہیں ، سی، پیک یا چائنا، پاکستان اکنامک کوری ڈور جس کی تجویز زرداری صاحب نے دی تھی جب وہ ملک کے صدر تھے، لیکن معاملات نے نواز شریف کے زمانے میں بالکل ایک نئی شکل اختیار کر لی۔ عمران نے اپنی حکومت سنبھالتے ہی سی پیک معاہدے کا جائزہ لیا ۔اس نتیجے پر پہنچے کہ سی پیک کے تحت لگنے والے پاور پلانٹ اپنی جگہ، موٹروے اور گوادر کی بندر گاہ کو جدید بنانے پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ چین کے ساتھ ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں مالی امداد، تجارت اور سرمایہ کاری اور زرعی میدان میں ریسرچ پر زور دیا جائے تاکہ ملکی معیشت کو ترقی کے بہترین مواقع میسر آسکیں، ایک مکمل منصوبہ ہونا چاہیے جس میں چین کا کردار اہم ہو اور پاکستان کی معیشت کو اُبھرنے میں بھی مدد ملے۔مسئلہ سارا یہ ہے کہ عمران حتیٰ لامکان کوشش کر رہے ہیں کہ آئی، ایم ،ایف سے قرضہ نہ لیا جائے، سعودی حکومت سے انہیں بہت اچھا پیکیج ملا جس میں ہر3 سال بعد پاکستان کو تیل کی ادائیگی بعد از ترسیل کی جائے گی جس کے لئے 3سال کا موقع خوبصورت تحفہ ہے۔سی پیک عمران خان کے مطابق یقینا بہت ہی اچھا منصوبہ ہے اور اس سے پوری طرح فائدہ اٹھایا جائیگا۔ لیکن سی پیک ساتھ ہی ایک مربوط پروگرام ہونا چاہیے، سی پیک کے علاوہ بھی چین دوسرے کئی اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکتا ہے، پاکستان کو اس وقت اپنی معیشت کو بھرپور طور پر ابھارنے کی فکر لاحق ہے، اس کے لئے نئے کارخانے لگانے کی ضرورت ہے تا کہ ملکی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو، اور ملک کے مزدوروں کو کمانے کے نئے مواقع میسر آسکیں۔انکے چین کے دورے پر پورے ملک بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی نظریں لگی ہونگی۔ انگلینڈ، جرمنی، فرانس، ہالینڈ، جاپان، کوریا سب ہی پاکستان میں سرمایا کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن موزوں موقع کی تلاش میں ہیں۔ چین کی مدد سے اگر معیشت کو سنواراجا سکا تو پھر یہی ممالک اپنی بڑی بڑی صنعتیں پاکستان میں لگانے کے خواہش مند ہونگے۔ 
 

شیئر: