Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زبان سے لوگوں کے دل جیتیں، جھگڑے اور جنگیں نہ کرائیں، امام حرم

    مکہ مکرمہ(واس) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم نے کہا ہے کہ زبان سے لوگوں کے دل جیتے جائیں ، زبان درازی کر کے جھگڑے اور جنگیں نہ کرائی جائیں۔ زبان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ اس کا شکر اسے اچھے کاموں میں استعمال کر کے کیا جائے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا فکر انگیز خطبہ دے رہے تھے۔امام حرم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو قرآن کا علم دیا۔ اسے بولنا سکھایا ، اگر انسان کے پاس زبان نہ ہوتی تووہ اشرف المخلوقات کی حیثیت سے اپنا کردار ادا نہ کر پاتا۔ زبان دل کا آئینہ اور اس کے اندرون کی ترجمان ہوتی ہے۔ انسان زبان کے ذریعے اپنی ہلاکت اور اپنی نجات کا سامان کرتا ہے۔ رسول اللہ کے اس ارشاد گرامی کو ہمیشہ مدنظر رکھا جائے جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ دوزخ میں منہ  یا ناک کے بل  زبان کی وجہ سے ہی لوگ ڈالے جائیں گے۔ امام حرم نے بتایا کہ زبان درازی او راس کی لغزشوں کی وجہ سے ہی بیشتر جھگڑے او رجنگیں ہوتی ہیں۔ جنگوں کی شروعات بدکلامی سے ہوتی ہے۔ شیطان اہل خانہ اور مختلف معاشروں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کیلئے زبان ہی کا سہارا لیتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ ہمارا مذہب اور ہماری عقل ہم سے یہی مطالبہ کرتی ہے کہ زبان کی اہمیت کو محسوس کریں۔زبان سے کوئی بھی لفظ  نکالتے وقت اسے تولیں۔ زبان کی لغزش پاؤں کی لغزش سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ جسم کے دیگر اعضاء کے مقابلے میں زبان کا حجم چھوٹا ہوتا ہے لیکن اثر اندازی کے حوالے سے یہ جسم کے تمام اعضاء پر بھاری ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ناجانے کتنی جانیں ہلاک اور نا جانے کتنے لوگوں کی آبرو برباد ہو جاتی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ زبان کے حوالے سے لوگ 3طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو سمجھدار ، دوسرے غیر ذمہ دار  اور تیسرے نادان ۔ سمجھدار لوگوںکو ان کا ذہن اور ان کا دین زبان درازی سے روکتا ہے۔ وہ کوئی بھی بات سوچے سمجھے بغیر نہیں بولتے۔ جہاں تک غیر ذمہ دار لوگوں کا معاملہ ہے تو ان کے یہاں بردباری نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہ لوگ بول چال میں سرخ نشان کی پابندی نہیں کرتے۔ دشنام طرازی  ، فضول گوئی اور نامناسب الفاظ کے استعمال میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔ جہاں تک نادانوں کا تعلق ہے تو ان کی نادانی آفتوں کی جڑ بن جاتی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ بہت زیادہ بولنا علم کی علامت نہیں۔ بسا اوقات خاموشی ہی علم کا روشن نشان ہوتی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف میں امام و خطیب شیخ  صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ صلہ رحمی ،  نرمی ، رحمدلی اور بھلائی کے موضوع پر دیا۔ انہو ںنے کہا کہ مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی، بھلائی ، حسن سلوک ،عفو و درگزر اور رحمدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔   امام البدیر نے  کہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی 5خصوصیات بیان کی ہیں۔ پہلی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے ہم مذہبوں کے ساتھ نرمی و انکساری کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے مومن بھائیوں کے ساتھ ہشاش بشاش ہو کر ملتے ہیں۔ ان کے چہرے پر شگفتگی چھائی ہوتی ہے۔ اہل ایمان کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ناداروں کے سامنے اپنی دولت کی شان نہیں بھگارتے۔ بڑوں کا احترام کرتے ہیں اور چھوٹوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتے ہیں۔
مزید پڑھیں:-  - - -موسلا دھار بارش، ریاض کے انڈرپاس اور اللیث کی سڑکیں زیر آب ، عرنہ میں سیلاب

شیئر: