بلین ٹری سونامی پروگرام میں کرپشن؟
پشاور....خیبر پختونحوا کے وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے بلین ٹری سونامی پروگرام میں کرپشن کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف دنیا بھر کا منفرد اور عظیم پروگرام ہے بلکہ یہ اعلی پائے کا شفاف پروگرام بھی ہے۔ اسی لئے دنیا بھر میں جو بھی چاہے اس پروگرام کے کسی بھی پراجیکٹ کا کسی بھی وقت دورہ کرسکتا ہے اگر کسی کو کسی قسم کی د ستاویز چاہئے تو اس کی نقل بھی حاصل کرسکتا ہے۔ انہو ںنے کہاکہ دنیا بھر میں خیبر پختو نخوا واحد صوبہ ہے جس نے بون چیلنج قبول کرکے ایک ارب 18 کروڑ پودے لگائے۔ 1,40000 کینال ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے واگذار کرائی۔ انہوںنے کہاکہ گلو بل وارمنگ شدید عالمی مسئلہ ہے۔ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ عظیم الشان پروگرام شروع کرکے پوری انسانیت کی خدمت کی ہے ۔ شوکت یوسفزئی نے کہاکہ جس وقت بلین ٹری سونامی پروگرام شروع کیا گیا تو اس وقت صوبے میں موجود تمام نرسریز خریدیں چونکہ ڈیمانڈ بہتر ریاد بڑھ گئی تھی۔سپلائی نہ ہونے کی حد تک کم پڑگئی تھی اسی لئے مہنگے داموں پودے خریدنے پڑے۔ دوسری طرف جہاں تک مزدوروں کو نقد ادائیگیوں کا تعلق ہے تو متعلقہ مزدور دور دراز پہاڑوں سے روزانہ اجرت کی بنیاد پر پر لے گئے تھے لیکن پر بھی جس کسی کو اداویگی کی گئی ۔ ان کے شناختی کارڈ ریکارڈ پر موجود ہیں۔ بلین ٹری سونامی کی شفافیت کاسب سے بڑا ثبوت تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ازخود اس کاتما م ریکارڈ نیب کے حوالے کیا تاکہ وہ دیکھ لے کہ کہیںپر کسی نے کسی قسم کی ہیرا پھیری تو نہیںکی ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہاکہ 78 سال میں صوبے میں کل ملاکر 65 کروڑ درخت لگائے گئے تھے لیکن ہم نے صرف3 سال میں ایک ارب 18 کروڑ پودے لگائے ہیں۔ جن کی شرح پائیداری بھی بہت بہتر ہے۔ اگر کسی کو کوئی شک ہو تو اس کا ثبوت سیٹلائٹ ایمیجز سے یا سادہ گوگل سے بھی لے سکتے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ آئی یو سی این، بون چیلنج، ورلڈ اکنامک فورم اور ایسی بہت سی نامور عالمی تنظیموں نے اس پروگرام کی تعریف کی ہے۔شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لئے محکمہ جنگلات او حکومت نے بہت سی قربانیاں دی ہیں جن میں ٹمبر مافیا کیساتھ جھڑپوں میں 11 کارکن شہید ہوئے۔3 مکمل طورپر معذور ہوچکے لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے ایک لاکھ 40 ہزار کینال زمین قبضہ مافیا سے چھڑالی ہے۔