ریاض..... مسلم عرب اور دوست ممالک نیز تنظیموں او ر جماعتوں کے رہنماﺅں نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی پبلک پراسیکیوشن کے تازہ مفصل بیان پر سعودی عرب کی تائید و حمایت کا اعلان کردیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مملکت نے خاشقجی سے متعلق حقائق شفاف شکل میں عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کردیئے۔ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تحقیقات کے نتائج کے اعلان پر علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ امریکہ اور فرانس نے واضح کیا کہ سعودی پبلک پراسیکیوشن خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات صحیح جہت میں کررہی ہے۔ بحرین، پاکستان، امارات ، مصر اور جبوتی نے ایک بار پھر خاشقجی قتل کیس کو سیاسی رنگ دینے یا بین الاقوامی قضیہ بنانے یا اسے مملکت کے امن و امان سے کھیلنے کا ذریعہ بنانے کی کوششوں کو مسترد کردیا۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسیٰ نے کہا کہ پبلک پراسیکیوشن کا بیان فیصلہ کن اور سچائی کا غماز ہے۔ یہی سعودی عرب کا تشخص تھا،ہے اور رہیگا۔ انہوں نے کہاکہ انصاف پسند لوگ شعور و آگہی کے بل پر یہ بات سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہر معاملے میں اسلامی شریعت کی پابندی کی ہے۔جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث کوئی بھی شخص عدالت کے کٹہرے سے بچ نہیں سکے گا۔انصاف پسند یہ بھی جانتے ہیں کہ اس مسئلے کو لیکر مملکت کے خلاف تشہیری مہم مخصوص مقاصد کے لئے چلائی گئی۔ یہ مہم اخلاقی اقدار سے عاری ہے۔انسانی حقوق کی قومی سوسائٹی کے سربراہ ڈاکٹر مفلح القحطانی نے کہا کہ پبلک پراسیکیوشن کا بیان گھناﺅنے جرم کے ارتکاب میں شریک ہر فرد کے احتساب اور اسے قرار واقعی سزا دینے کی جہت میں اہم قدم ہے۔انہوں نے ترک حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے پاس موجود معلومات دلائل اورقرائن مملکت کے حوالے کردیں کیونکہ حقائق کو اجاگر کرنے کا مطالبہ اورمطلوبہ معلومات حوالے کرنے سے اجتناب ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ بعض ممالک اور تنظیمیں سعودی عر ب کو بدنام کرنے کی غرض سے اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشاں ہیں۔ وہ نہیں چاہتیں کہ اس مسئلے کو انسانی، فوجداری اورحقوق کے تناظرمیں حل کرنے پر اکتفا کیا جائے۔ اردن نے کہا کہ پبلک پراسیکیوشن کا بیان انصاف کی جہت میں اہم قدم ہے۔ اس مسئلے کو سیاسی نہیں بنایا جاسکتا۔جمہوریہ قمر نے اسے انصاف اور قانون کے نفاذ کا غماز بتایا۔