ڈالر کی قیمت میں ہو شربا اضافے کے بعد حکومت پر تنقید کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا ہے اور اس اضافے کو حکومت کی ناکام پالیسیوں اور ملک کی غیر مستحکم معاشی صورتحال کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ٹویٹر صارفین نے کیا لکھا ملاحظہ فرمائیں۔
خواجہ سعد رفیق نے ٹویٹ کیا : آج ڈالر 142 روپے پر جا پہنچا۔ روپے کو ایک اور شدید جھٹکا۔ نالائقی ، نااھلی ، بد دیانتی اپنے عروج پر ، سونامی آ گٸی مہنگاٸ کی اور نیرو بانسری بجا رھا ھے۔
اعزاز سید نے لکھا : ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ۔ ڈالر کی 142 روپے مالیت حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر زوردار طمانچہ ۔
وجیہہ ثانی نے کہا : ڈالر کا یہ حال اسحاق ڈار نے کیا ہوتا تو اب تک عمران خان اسحاق ڈار اور نوازشریف دونوں کا استعفیٰ مانگ چکے ہوتے۔
عابد شیر علی نے ٹویٹ کیا : انٹر بینک میں ڈالر 8 روپے مہنگا ہوگیا ۔ انٹر بینک میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے کا ہوگیا- روک سکو تو تو روک لو تبدیلی آئی رے۔
شاہ اویس نورانی نے لکھا : اگر کل کی اسد عمر کی جذباتی تقریر سنیں تو محسوس ہوتا ہے کہ بس پاکستان کوئی سویڈن ڈینمارک سطح کا ملک بن چکا ہے غریب مفت پٹرول اور ایل بی جی حاصل کر رہا ہے۔لیکن شیخ چلی کی دیسی مرغیوں کے انڈے آج اس وقت چکنا چور ہو گئے جب ڈالر ایک سو بیالیس پر جا پہنچا۔
شمس الدین امجد کا کہنا ہے : اسد عمر نے کل بھڑکیں ماریں، ڈالر آج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جھوٹ بول رہے تھے کہ ہم آئی ایم ایف نہیں، اپنی شرائط پر معاہدہ کررہے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ آئی ایم ایف کا ایک اہم مطالبہ تھا جسے پورا کیا جارہا ہے۔
عبدالقیوم صدیقی نے لکھا : وزیر اعظم عمران خان نے کل مرغیوں کو پروٹین کا ٹیکہ لگانے کے لیے بھاشن دیا تھا لیکن ابھی ہم مصروف تھے کہ ڈالر کو پروٹین کا ٹیکہ لگا دیا گیا۔
ارشد وحید چوہدری نے ٹویٹ کیا : عوام کو 101واں دن ڈالر کی سلامی کے ساتھ بھرپور مبارک۔
فخر درانی نے مطالبہ کیا : سپریم کورٹ کو ایک جے آئی ٹی ضرور بنانی چاہیے جو کہ تمام وفاقی و صوبائی وزرا کے بنک اکاونٹس کی تحقیقات کرے کہ انہوں نے ڈالر کے نرخ بڑھنے سے پہلےکتنے ڈالرز خریدے۔نیز انکی تجوریاں بھی چیک کرنی چاہیے۔ صرف چند لوگوں کو فائدہ پہنچانےکے لیے 20 کروڑ عوام پر مہنگائی کے بم گرائے جارہے ہیں۔