Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فی الحال کوئی گیس معاہدہ ختم نہیں کررہے ،غلام سرور

لاہور...وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سوئی ناردرن کے سالانہ 22 ارب اور سوئی سدرن کے 26 ارب روپے کے لائن لاسز ہیں۔ کوشش کر کے ان میں سالانہ ایک فیصد کمی لائی جائے گی۔ وزارت پیٹرولیم کی 14کمپنےوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لےا گےا ۔ حکومت فی الحال کوئی گیس معاہدہ ختم نہیں کر رہی۔ قومی احتساب بیورو اور سپریم کورٹ ایل این جی معاہدے کے معاملہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔حکومت زیرو ریٹڈ برآمدی انڈسٹری کو چلانے کی غرض سے 25 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ ضرورت پڑی تو مزید سبسڈی دیں گے۔ ملک میں تمام بحرانوں کے ذمہ دار وہ ہیں جو 3 مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدات کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں گیس کی پیداوار ہوتی ہے وہاں5 کلومیٹر تک گیس فراہم کرنا پالیسی میں شامل ہے۔پنجاب میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار باقی صوبوں سے کم ہے لیکن یہاں پر سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قطر سے ایل این جی معاہدہ پر بڑے اعتراضات اٹھ رہے تھے۔ نیب اور سپریم کورٹ کی جانب سے معاہدہ کے معاملہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جن سے یہ لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوا ہے۔ایل این جی معاہدہ 15سال کیلئے ہے۔ اس کی شرائط پبلک نہیں کی جا سکتیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی بھی گیس معاہدہ ختم نہیں کر رہی۔¾ ایران اور تاپی کے معاہدے موجود ہیں، ترکمانستان ایل این جی معاہدہ قطر اور ایران سے سستا ہے۔ انہوںنے کہا کہ (ن) لیگ کے خلاف بات کرنا ثواب سمجھتا ہوں کیونکہ ملک میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ہی پانی اور توانائی بحرانوں کے ذمہ دار ہیں۔

شیئر: