منگل 4دسمبر 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کردار و گفتار کے ذریعے جی 20 کے سامنے جو کچھ پیش کیا حقیقی سعودی عرب وہی ہے۔ جی ہاں کوئی چاہے نہ چاہے یہی ہے سعودی عرب۔ بیونس آئرس میں سعود ی عرب کی جو تصویر سامنے آئی عالمی رہنماﺅ ںنے ولی عہد سے مصافحے اور مختلف سیاسی و اقتصادی مسائل پر ان سے مذاکرات کا جو اہتماام کیا وہی سعودی عرب کی اہمیت و حیثیت کا آئینہ ہے۔ فوٹو گرافروں کے کیمرے سعودی ولی عہد کے تعاقب میں رہے۔ امریکہ نے اپنے وزیر خارجہ کی زبانی یہ اعلان کرنا ضروری سمجھا کہ نوجوان قائد کا جمال خاشقجی کے قتل سے کوئی رشتہ ناتہ نہیں۔
سعودی عرب کو جاپان اور ارجنٹائن کے پہلو بہ پہلو جی 20کی سہ ملکی کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔ 2020ءکے دوران ریاض میں سعودی عرب جی 20کی میزبانی کریگا۔ یہ قومی تبدیلی کا بھی سال ہوگا۔ اس منظر نامے نے کرائے پر تشہیری مہم چلانے والوں کو خاموش کردیا۔ جی 20میں سعودی عرب کی شرکت کو ناکام بنانے کے مہم جو نفرت کے پرچارکوں کی سازشوں کو ناکام بنادیا۔
اس تناظر میں سعودی شہریوں نے سوشل میڈیا پر جن احساسات اور جذبات کا مظاہرہ کیا وہ فطری عمل ہے۔ سعودی شہری مملکت واپسی پر سعودی ولی عہد کے استقبال میں ہوں ۔ انہوں نے یہ باقاعدہ مہم چلائی۔یہ عوام کی جانب سے وطن عزیز کی تعمیر و ترقی اور علاقائی و بین الاقوامی سطحوں پر سعودی عرب کی سربلندی کے لئے کوشاں محمد بن سلمان کے کردار کیلئے قدرو منزلت کا اظہار ہے اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار بھی کہ عوام اپنے قائد کے ساتھ یکجہتی میں یقین رکھتے ہیں اور ہر طرح سے انکے ساتھ ہیں۔