افغان ویمنز فٹبالرز کو ہراساں کرنے کے الزام پرتحقیقات کا حکم
کابل:افغانستان کے صدر اشرف غنی نے قومی ویمنز فٹبال ٹیم کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے دعویٰ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔اطلاع ہے کہ افغانستان فٹبال فیڈریشن کے صدر سمیت اعلیٰ آفیشلز نے خواتین فٹبالرز کو ہراساں کیا ہے۔اس خبر پر افغان صدر نے کہا کہ مرد و خواتین ایتھلیٹس سے کسی بھی قسم کا خراب رویہ ناقابل برداشت ہے۔ خبر میں دعویٰ کیا گیاتھا کہ ویمنز فٹبال ٹیم سے منسلک ایک سینئر آفیشل نے بتایا کہ خواتین کھلاڑیوں کو اردن میں منعقدہ تربیتی کیمپ میں بھی ہراساں کیا گیا۔ سابق افغان کپتان خالدہ پوپل نے بھی اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹیم کے مرد آفیشلز خواتین کھلاڑیوں سے زبردستی کرتے ہیں۔ادھرافغانستان فٹبال فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل سید علی رضا آقا زادہ نے ان الزامات کو من گھڑت قرار دیا تھا لیکن افغان اولمپک کمیٹی کے صدر حفیظ اللہ ولی رحیمی نے ان انکشافات کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے الزامات نئے نہیں ہیں۔حفیظ اللہ نے کہا کہ ہمیں ماضی میں بھی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں ۔دریں اثناء افغان صدر اشرف غنی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر محض الزامات کو دیکھتے ہوئے عوام اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کو کھیلوں کی جانب بھیجنے سے روک سکتے ہیں تو پھر ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، میں یہ کسی طور برداشت نہیں کروں گا۔ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے بھی ویمنز فٹبال ٹیم کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ ٹیم کی جرسی سمیت دیگر سامان کو اسپانسر کرنے والی ڈنمارک کی کمپنی نے ان الزامات کے بعد اسپانسرشپ منسوخ کردی ہے۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں