Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چند سالوں میں خوابوں کی تعبیر پالیں گے،چیف جسٹس

اسلام آباد ..سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آبادی کنٹرول کےلئے تشکیل گئی ٹاسک فورس کی تجاویز پر وزیر اعظم عملدر آمد کراسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جو کردار ادا کرنا تھا اس کےلئے حصہ ڈال دیا۔کسی بھی ترقی یافتہ ملک یا معاشرے کے لئے تعلیم، قانون کی بالادستی، ایمانداری اور مخلص حکومت ضروری ہے۔ قانون سازی نہیں کرسکتے یہ کام پارلیمنٹ کا ہے۔ہمیشہ کہا آئین کے بعد اگر کوئی سپریم ادارہ ہے تو وہ پارلیمنٹ ہے۔ امید ہے نیک نیتی سے چند سالوں میں خوابوں کی تعبیر پالیں گے۔40 سالوں میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا اس لئے آنے والے دنوں میں پانی کی کمی کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔ بدھ کو سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آبادی پر کنٹرول کےلئے ٹاسک فورس نے بہت اچھی تجاویز پیش کیں۔عدلیہ کے پاس ان تجاویز پر عملدرآمد کا کوئی میکنزم نہیں۔اگر کوئی اس پر عملدرآمد کراسکتا ہے تو وہ وزیراعظم ہیں۔کسی بھی ترقی یافتہ ملک یا معاشرے کے لیے تعلیم، قانون کی بالادستی، ایمانداری اور مخلص حکومت ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وسائل محدود اور ضرورت لامحدود ہیں۔گزشتہ 60 سال میں بڑھتی ہوئی آبادی کنٹرول کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ بڑھتی ہوئی آبادی سے ہمارے وسائل مسلسل دباو¿ کا شکار رہے ہیں۔ آبادی ایسے ہی بڑھتی رہی تو 30سال بعد پاکستان کی آبادی45کروڑ ہوگی۔ اب ہمیں آبادی پر قابو پانے کےلئے آگاہی پھیلانی ہے۔ عملی کام کرنے کا وقت ہے۔پاکستان کی بقا کیلئے ہم نے آبادی کو کنٹرول کرنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم اور پارلیمنٹ کی معاونت بہت ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنا چھوڑ دیا جائے۔آج ملک میں بچہ ایک لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہوتا ہے۔آنے والی نسلوں کو کچھ دے کر جانا چاہتے ہیں۔ 

شیئر: