نیب کی جانب سے سابق وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو حراست میں لیے جانے پر ٹویٹر صارفین نے بھی بھرپور ردعمل کا اظہار کیا۔ تحریک انصاف کے حامیوں نے جہاں اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا وہیں مخالفین اسے سیاسی انتقام کا نام دیتے نظر آئے۔
سید ثمر عباس نے لکھا : خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق گرفتار۔ مریم اورنگزیب کے خلاف انکوائری کا آغاز ۔ بلاول بھٹو زرداری کی نیب میں طلبی ۔ شہباز شریف جیل میں، نواز شریف کو دوبارہ اندر کرنے کی کوشش ، ان حالات میں حکومت جتنی مرضی وضاحتیں دے لے انتقامی سیاست کا تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔
وجیہ ثانی نے ٹویٹ کیا : سعد رفیق کا ایک جرم یہ بھی ہے کہ اس کا حلقہ پچھلے الیکشن میں ان چار حلقوں میں شامل تھا جن میں دھاندلی کا الزام لگا کر عمران خان ثابت نہ کرسکے اور اس الیکشن میں چھ سو ووٹوں کے کمزور مارجن سے جیتنے والے عمران خان کے وکیل نے حلقہ کھولنے نہیں دیا ورنہ متوقع شکست بھی ہوسکتی تھی۔
ملک حسام نے لکھا : عمران نیازی ،ڈکٹیٹر مشرف، علیم خان، زُلفی بخاری ،علیمہ خانم، عظمیٰ خانم، پرویز خٹک، بابر اعوان،،فردوس عاشق اعوان، کیلئے ایک قانون۔شریف خاندان، خواجہ سعد رفیق انکے بھائی اور پوری اپوزیشن کیلئے دوسرا قانون۔
اعزاز سید کا کہنا ہے : گرفتاریوں کا مہینہ : خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کی گرفتاری تو کی گئی ہے لیکن اسی دسمبر میں نوازشریف اور آصف زرداری کی گرفتاری بھی واضع طور پر نظر آرہی ہے ۔
حنا پرویز بٹ نے ٹویٹ کیا : خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی گرفتاری انتقام اور بغض پر مبنی ہے۔اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیاگیا حتیٰ کہ وہ نیب کو مطلوب بھی نہیں۔ن لیگ کے صبر کا امتحان لیا جا رہا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انوار لودھی نے کہا : سعد رفیق اور حمزہ شہباز نے سوچا ہو گا کہ آج جمعہ نہیں منگل ہے.. آج ان پر مشکل نہیں آئے گی۔لیکن کپتان نے بھی سوچ رکھا ہے کہ انکی حکومت میں کرپٹ لوگوں کے لیے ہر دن ہی جمعہ کا دن ہو گا۔
احمد بھٹی نے ٹویٹ کیا : خواجہ سعد رفیق پر الزام یہ ہے کہ اُن کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں 40 کنال زمین ہے جس میں گھپلا کیا گیا۔اُنھیں گرفتار کر لیا گیا۔ملک ریاض کی اسلام آباد میں غیرقانونی سوسائٹی کو مسمار کیا جارہا ہے لیکن گرفتار نہیں کیا گیا۔