دہری شہریت والے سرکاری ملازمین ملکی مفاد کیلئے خطرہ قرار
لاہور... سپریم کورٹ نے غیر ملکی شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین کو ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت دہری شہریت سے متعلق پر قانون سازی کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ججز، سرکاری ملازمین اور دیگر کی وہری شہریت سے متعلق کیس پر محفوظ فیصلہ سنایا۔52 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ دہری شہریت والے ا فسران کو نیشنل سیکیورٹی کے باعث نہیں رکھا جاسکتا۔ غلط طریقے سے کمائی گئی رقم اور ریٹائرمنٹ کے بعد فیملی کو باہر بھیجنے کے لئے دہری شہریت لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایسے افراد کو اپنی غیر ملکی شہریت چھوڑنے کے لئے ڈیڈ لائن دی جائے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی کرے۔متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کو ڈیڈ لائن دیں کہ وہ نوکری یا دہری شہریت چھوڑ دیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دوران ملازمت غیر ملکی شہریت لینے والوں کو شہریت چھوڑنے کی مہلت دیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں قرار دیا گیا کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے۔ اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہری شہریت والے اپنے ملازمین کی فہرستیں مرتب کرکے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالیں۔ فیصلے میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے زیر اثر آزاد اور خود مختار اداروں کے عہدوں کی فہرست بنائی جائے، جن پر دہری شہریت کے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ ہر سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کے سامنے ایسے ملازمین کی فہرست بنائی جائے جو خود دہری شہریت رکھتے ییں یا دہری شہریت والوں سے شادی کی ہے۔