ریاض ۔۔۔ سعودی دفتر خارجہ کے عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹ نے مملکت سے متعلق جو موقف اختیار کیا ہے سعودی عرب اسکی مذمت کرتا ہے۔ امریکی سینیٹ کا موقف بے بنیاد الزامات اور دعوﺅں پر مبنی ہے۔ امریکی سینیٹ نے مملکت کے اندرونی امور میں کھلی مداخلت کی ہے۔ یہ ناقابل برداشت ہے۔ سینیٹ نے سعودی عرب کے علاقائی اور بین الاقوامی کردار پر بھی حرف زنی کی ہے۔ دفتر خارجہ کے عہدیدار نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ تعلقات نہ صرف یہ کہ برقرار رکھنا چاہتا ہے بلکہ انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی خواہاں ہے تاہم سعودی عرب یہ بات بھی ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ دوست اور اتحادی ملک کے ارکان نے مملکت کے تئیں جو موقف اپنایا ہے وہ حیرت ناک ہے۔سعودی عرب اپنے قائد اعلیٰ خادم حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت امریکی سینیٹ کا انتہا درجے احترام کرتا ہے۔ مملکت کے ساتھ اسکے اسٹراٹیجک ، سیاسی، اقتصادی اور امن وسلامتی کے گہرے تعلقات ہیں۔ یہ تعلقات دونوں ملکوں اور انکے عوام کے مفادات کے لئے دسیوں برس سے چلے آرہے ہیں۔ عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب اپنے داخلی امورمیں کسی بھی طرح کی مداخلت کو پوری طرح سے مسترد کرتا ہے۔ اسی طرح خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کو کسی بھی شکل میں زک پہنچانے یا مملکت کی بالا دستی یا اسکے وقار کو مجروح کرنے کی پوری قوت سے مخالفت کرتا ہے۔ اسی کے ساتھ سعودی عرب یہ بات بھی باور کرانا چاہتا ہے کہ اس قسم کا کوئی بھی موقف سعودی عرب کو علاقے ، عالم عرب ، اسلامی دنیا اور عالمی سطح پر اپنے قائدانہ کردارسے باز نہیں رکھ سکتا۔ سعودی عرب ماضی میں بھی عالم عرب اور اسلامی دنیا میں قائدانہ کردارادا کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی کرتا رہیگا۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں مملکت کا خاص رتبہ ہے۔ اسی پہلو نے سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں استحکام کی اساس بنا رکھا ہے۔ سعودی عرب علاقائی اوربین الاقوامی امن و سلامتی کے باب میں بنیاد کے پتھر کا درجہ رکھتا ہے۔سعودی عہدیدار نے کہا کہ جمال خاشقجی کے حوالے سے پہلے بھی یہ بات کہی جاچکی ہے کہ انکے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل برداشت جرم ہے۔ وہ نہ سعودی پالیسی کا غماز ہے اور نہ ہی اسکے اداروں کا طریقہ کار ہے۔ خاشقجی کے مسئلے کو سعودی عرب میں انصاف کے دائرے سے نکالنے کی ہر کوشش مسترد کردی جائیگی۔