Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی اور اقتصادی سرگرمی کیلئے شاہی فرامین

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ’’اقتصادیہ‘‘کا اداریہ نذر قارئین ہے
کل جمعرات کو 45شاہی فرامین جاری ہوئے۔ انہیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے جاری ہونیوالے تمام شاہی فرامین کے تناظر میں دیکھنا ہو گا ۔شاہ سلمان نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے تب سے وہ ریاست کی تعمیر نو اور تمام سرکاری اداروں کی نئی تشکیل کیلئے فرامین جاری کر رہے ہیں ۔ وہ عصر حاضر کے تقاضوں کی ہم رکابی اور برق رفتار تغیرات کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کام کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ 
مملکت میں اہم اصلاحات کا آغاز سعودی وژن 2030ء کے اجراء سے کیا گیا ۔ اس کے3محور آرزو مند وطن ، خوشحال معیشت اور موثر حکومت ہیں ۔ اگر ہم گزشتہ برسوں کے منظر نامے پر طائرانہ نظر ڈالیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ بیشتر کام آرزوئوں سے مامور وطن عزیز کی تعمیر و تشکیل کے تحت ہوئے ہیں ۔ 2030ء کے تحت 12اہم پروگرام شروع کئے گئے ۔ مالیاتی اصلاحات لائی گئیں ، تیل کے ماسواء ذرائع آمدنی میں تنوع پیدا کیاگیا،سبسڈی کی نئی شکلیں متعارف کرائی گئیں ، حساب المواطن کھول کر زرِ تلافی کی تقسیم کا نیا اصلوب رائج کیا گیا، پٹرول کے نرخوں میں اصلاحات لائی گئیں ،خوشحال معیشت کیلئے جی20کا پلیٹ فارم استعما ل کیا گیا ۔ 
سعودی کابینہ کی تشکیلِ نو کا فیصلہ ظاہر کر رہا ہے کہ خادم حرمین شریفین سرکاری اداروں کو موثر بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں ۔ وہ سرکاری اداروں سے نوکر شاہی کا کلچر ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ ابراہیم العساف کو وزیر خارجہ اور عادل الجبیر کو وزیر مملکت برائے امور خارجہ بنانے کے دوررس اثرات مراتب ہوں گے ۔ 
شاہ سلمان نے متعدد نئے ادارے قائم کئے۔ مثال کے طور پر خلائی علوم کا ادارہ تشکیل دیا گیا ۔اس کے تحت خلا میں بھیجے جانیوالے میزائل تیار ہوں گے ۔ خلا کی تسخیر کے اقدامات ہوں گے ۔ سعودی عرب فروغ پذیر مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ شاہ سلمان نے کانفرنسوں اور نمائشوں کا ایک ادارہ بھی قائم کیا ہے ۔ اس کی بدولت سعودی وژن 2030ء کے بہت سارے اہداف پورے ہوں گے ۔ شاہ سلمان نے سرکاری سودوں سے متعلق خصوصی ادارہ تشکیل دیا ہے ۔ اس کی بدولت نجی اداروں کو تقویت پہنچے گی۔
 

شیئر: