Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سبب بتائے بغیر کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا،سعودی فوجداری قانون

جدہ ۔۔۔سعودی عرب کے اعلیٰ اداروں نے عدالتی اداروں ، انویسٹی گیشن اور پولیس کو ایک بار پھر سخت ہدایت دی ہے کہ کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے سے قبل اسے گرفتاری کے اسباب سے آگاہ کیا جائے۔ اسے اپنے اعزہ سے رابطے کا موقع دیا جائے اور اسے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی سہولت دی جائے۔ ملزمان کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔ یہ تینوں باتیں ملزمان کے بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔ باخبر ذرائع نے عکاظ اخبار کو بتایا کہ اعلیٰ حکام نے انویسٹی گیشن اور مقدمے کی کارروائی کرنے والے اداروں کو سخت ہدایت کی ہے کہ وہ پوچھ گچھ اور مقدمے کی کارروائی تیز رفتاری سے نمٹائے۔ 3 وکلاءنے بتایا کہ سعودی عرب نے فوجداری کارروائی قانون میں گرفتاری کا طریقہ کار اور ملزم سے پوچھ گچھ کا طور طریقہ مقرر کردیا گیا ہے۔ سعود الباحوث، بندر العمودی اور ایہاب ابو ظریفہ نے توجہ دلائی ہے کہ قانون مذکور کی دفعہ 22میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کو گرفتار کرنے یا حراست میں لینے سے قبل اسے گرفتاری یا اسے حراست میں لینے کے اسبا ب بتانا ہونگے۔ پوچھ گچھ اور مقدمے کے دوران وکیل کی خدمات حاصل کرنا ملزم کا حق ہے۔ گرفتاری یا حراست میں لیتے وقت اعزہ سے رابطہ کرنا بھی ملزم کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ قانون مذکور میں یہ بات بھی صاف کردی گئی ہے کہ گرفتاری یا حراست میں لیتے وقت ملزم سے ایک اقرار نامے پر دستخط لئے جائیں جس میں ملزم کے حقوق کا ذکر صاف الفاظ میں موجود ہو۔ ملزم اعتراف کرے کہ اسے اپنے حقوق کا علم ہے۔ زیر حراست فر دکو متعلقہ افراد سے رابطے کا طریقہ کار فوجداری امور کا افسر یا انسپکٹر طے کریگا۔ جہاں جیسی صورتحال ہوگی ویسا ہی کیا جائیگا۔ عدالتی امور پر نظر رکھنے والوں کا کہناہے کہ حکام بالا کی مذکورہ ہدایات مملکت میں انسانی حقوق کی پاسداری کے جذبے کی آئینہ دار ہے۔ اعلیٰ قیادت چاہتی ہے کہ تمام ملزمان کو انکے حقوق حاصل ہوں کسی کی بھی حق تلفی کسی بھی عنوان سے نہ ہو۔

شیئر: