امریکہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا شام میں ’کشیدگی کم‘ کرنے کا مطالبہ
اتوار کو شامی عسکریت پسندوں نے حلب پر قبضے کے بعد ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ اور اس کے اتحادیوں فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے شام میں کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عام شہریوں اور انفراسٹرکچر کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو چار ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یو این ایس سی آر کی شق 2254 کے مطابق اس وقت شام میں جو کشیدگی پائی جاتی ہے، اس کی مناسبت سے وقت کا تقاضا ہے کہ تنازعے کا سیاسی حل ڈھونڈا جائے۔‘
امریکہ کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں اقوام متحدہ کی سنہ 2015 کی ایک قرارداد کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں شام میں قیام امن کے حوالے سے اقدامات کی توثیق کی گئی تھی۔
خیال رہے اس بیان سے چند گھنٹے قبل شامی عسکریت پسندوں نے حلب پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے سب سے بڑے شہر کے ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
دو روز قبل حملوں کے بعد خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے عسکریت پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں سرکاری دستوں کی جانب سے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں بنائی اپنی تصاویر بھی پوسٹ کی تھیں۔
ہزاروں عسکریت پسندوں نے حکومتی فورسز کی طرف سے کسی مخالفت کا سامنا نہ کرتے ہوئے شمالی حما کے قصبوں اور دیہاتوں پر قبضہ کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔
ملک کے شمال مغرب میں ان کے گڑھ سے شروع کی گئی باغیوں کی کارروائی کی منصوبہ بندی برسوں سے کی گئی تھی۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب صدر بشار الاسد کے اتحادی اپنے ہی تنازعات میں اُلجھے ہوئے ہیں۔
شام سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حملے کے بعد صدر کا بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ’دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف اپنے استحکام اور علاقائی سالمیت کا دفاع جاری رکھے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ شام ان کو شکست دینے کے قابل ہے چاہے ان کے حملوں میں کتنی ہی شدت آئے۔