خیموں اور کھلے مقامات پر ٹھٹھر نے والے بھائیوں کو یاد رکھیں، امام حرم
مکہ مکرمہ (واس) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ فرزندان اسلام خیموں اور کھلے مقامات پر ٹھٹھرنے والے اپنے بھائیوں کو یاد رکھیں۔ دنیا کے مختلف علاقوں میں آپ کے بھائی وسائل کی کمی کے باعث یا خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں یا کھلے آسمان تلے زمین کو اپنا بستر بنائے ہوئے ہیں۔ شدید سردی کے عالم میں ان پر گزرنے والی کیفیت نہ بھولیں۔فلسطین، شام ، برما اور ارکان میں ہمارے بھائیوں کے گھر منہدم ہوگئے ہیں۔مختلف مقامات پر ہمارے بھائی پناہ گزیں ، گھر سے بے گھر ، کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اگر انہیں سردی سے بچائو کا سامان مہیا نہیں کرسکتے تو کم از کم ان کے درد کو محسوس کریں اور انہیں مصیبت سے نجات ملنے کی زیادہ سے زیادہ دعائیں کریں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ موسم آتے جاتے ہیں۔ دن رات کا ماحول بدلتا رہتا ہے۔ ان سب میں ہمارے لئے درس بھی ہے او رعبرت بھی۔ ہم سب کو اپنا احتساب کرنا چاہئے۔ مستقبل کی بابت غورو فکر کرتے رہنا چاہئے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ہمیں بتایا ہے کہ اس نے دن اور رات کے آنے جانے کو سبق لینے والوں یا شکر گزار بننے والے بندو ں کیلئے کائناتی علامت بنایا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ ان دنوں تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔موسم کی شدت سے بے سہارا اور نادار لوگ پریشان ہیں۔گرمی کا موسم آتا ہے تو شدید گرمی دوزخ کی آگ کی یاد دلاتی ہے۔ ہمیں سرد اور گرم موسموں سے آخرت کی فکر کرنی چاہئے۔ امام حرم نے بتایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم موسم سرما کی آمد پر اظہار مسرت کیا کرتے ۔ وہ سردی میں عبادت کی لذت اور اطاعت کی فرحت محسوس کیا کرتے تھے۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے موسم سرما میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ رات طویل ہوتی ہے۔ شب بیداری کا موقع بڑھ جاتا ہے۔ اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں۔ روزوں کیلئے مناسب ہوتے ہیں۔امام حرم نے توجہ دلائی کہ موسم سرما میں اللہ تعالیٰ ہمیں بارش سے بھی نوازتا ہے۔ہمیں موسموں کی آمد و شد سے سبق لینا چاہئے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب نے کہاکہ ہر انسان کو اعلیٰ اہداف اور شاندار عبادت کی تکمیل کیلئے کوشاں رہنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ سمجھدار مسلمان غلطی کی اصلاح اپنی ذات سے شرو ع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں کامیابی ہر انسان کا ہدف ہے۔ خوشی ہر فرد چاہتا ہے۔ سب لوگ کامیابی اور خوشی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوشی کا فارمولہ یہ ارشاد فرما کردیا کہ تم لوگ ایسے کاموں کا دھیان رکھو جو تمہارے لئے مفید ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو۔ خود کو بے کار نہ بنائو۔ امام الثبیتی نے کہا کہ کوئی بھی انسان مفید مقصد اشیاء کیلئے کتنی بھی جدوجہد کیوں نہ کرلے اگر اللہ تعالیٰ کی مدد نصیب نہ ہو تو انسان کی ساری کاوشیں بیکار چلی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بندہ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتا ہے تو یہ ایک طرح سے اللہ کے حضور اپنی بندگی کا اظہار ہے۔طاقت کا سرچشمہ اللہ ہی ہے اسکے سوا کوئی نہیں۔ جس انسان کو اللہ کی مدد نصیب ہوجائے وہ کامیاب اور سرخرو ہوتا ہے۔ اسے زندگی کے مفید مقاصد کے حصول میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔