اپنے گناہ کا الزام بے قصور سعودی عرب پر تھوپنے والے؟
احمد الرضیمان ۔۔ الوطن
یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ ایرانی نظام کے کرتا دھرتا ”ملا“ جیسا کہ انکی کتابوں میں درج ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خصوصاً حضراتِ ابو بکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کو کافر قرار دیتے ہیں۔ ان ملاﺅں کا عقیدہ ہے کہ جو شخص بھی 12ائمہ اور ان کے ” معصوم“ ہونے کا قائل نہ ہو وہ کافر ہے۔ یہ ایرانی ملاﺅں کی نظر میں انبیائے کرام علیہم السلام کی نبوت کے منکرجیسا ہے۔یہ لوگ کھلم کھلا تمام مسلمانوں کو کافر مانتے ہیں۔ ”الخمینی“ نے” الاربعین حدیثا“ نامی کتاب میں صفحہ 512اور 513 اور ایرانی ملاﺅں کے بزرگ ”الکاشانی“ نے اپنی کتاب ”منہاج النجاة“ میں صفحہ 48پر تحریر کیا ہے ”جو شخص بھی ان میں سے کسی بھی امام (12ائمہ ) کی امامت کا انکار کرے گا وہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی نبوت کے منکر جیسا ہوگا“۔
ایرانی ملاﺅں کا تو یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان کا (اللہ ) مسلمانو ںکے اللہ سے مختلف ہے۔شیعہ عالم نعمت اللہ الجزائری اپنی تصنیف ”الانوار النعمانیہ“ جلد دوم کے صفحہ 279میں لکھتے ہیں : ہم ان(مسلمانوں) کے ساتھ اللہ ، نبی اور امام پر متفق نہیں کیونکہ یہ (مسلمان) کہتے ہیں کہ ان کا اللہ وہ ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو انکا نبی بنایا اور ان کے بعد ابو بکر کو انکا خلیفہ بنایا۔ ہم نہ اس پروردگار کو مانتے ہیں اور نہ اس نبی کو اپنا نبی تسلیم کرتے ہیں بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ رب جس کے نبی کا خلیفہ ابوبکر بنے وہ ہمارا رب نہیں، اور نہ وہ نبی ہمارا نبی ہے ۔
ایرانی ملا مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ نعمت اللہ الجزائری اپنی کتاب (الانوار النعمانیہ 307/2 میں لکھتے ہیں ”انہیں (یعنی مسلمانوں کو) قتل کرنا اور انکا دھن چھیننا جائز ہے؟
یہ ایرانی ملاﺅں کے عقائد کے نمونے ہیں۔ ان سب سے تکفیر، شدت پسندی اور شرکیہ دعوے اجاگر ہورہے ہیں۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تمام مسلمانوں کو کافرقرار دینے والے ناکارہ نظام کو یہ حق کس نے دیدیا کہ وہ کسی پر بھی ”تکفیر“ کی پھبتی کسے؟ فاسد العقیدہ لوگ اپنے سے مختلف افراد پر اس قسم کی الزام تراشی کے مجاز کیونکر ہوسکتے ہیں؟ مذکورہ عقائد رکھنے والے ایرانی ملااپنے عرب چینلز میں سعودی عرب اور اس کی پہلی دوسری اور تیسری ریاست کے رہنماﺅں کی توہین کرنے والے پروگرام کرا رہے ہیں۔ امام محمد بن عبدالوہاب رحمتہ اللہ علیہ اور امام محمد بن سعود رحمتہ اللہ علیہ کی دعوتِ توحید پر نکتہ چینی کرکے ان پر تکفیر کا الزام عائد کررہے ہیں۔ ایک عربی چینل پر مجھے ایک پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں امام محمد بن عبدالوھاب سے منسوب ایک خود ساختہ تحریر پڑھ کر ناظرین کو سنائی گئی۔ اس پروگرام کے مہمان بھی اجرتی تھے۔ وہ وہی بول رہے تھے جو ان سے بلوایا جاتا اور ان میں سے جو شخص زیادہ بڑا جھوٹ اور بدکلامی کرتا اس کا زیادہ اعزاز و اکرام کیا جاتا۔
میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جس سمجھدار انسان نے بھی وہ پروگرام دیکھا ہوگا، اسے خود بخود اندازہ ہوگیا ہوگا کہ پروگرام میں جو کچھ پیش کیا گیا وہ سب من گھڑت ہے ۔ ایرانی ملاﺅں کا وتیرہ یہ ہے کہ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور مسلمانوں کو کافر قرار دینے کا کھلا گناہ کر رہے ہیں اور اپنے کئے کا الزام بے قصور سعودی عرب کے سر مڑھ رہے ہیں۔ اس عمل سے ایرانی نظام کی شرّانی کاوشیں راکھ بنکر ہوا میں تحلیل ہوگئیں۔
دروغ بیانی ہو یا افتر ا پردازی، ان میں سے کسی کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ ہوا کا معمولی جھونکا انہیں اڑا لے جاتا ہے۔ دنیا بھر کے ہوشمند لوگ بلکہ خود ایرانی نظام کے اجرتی جانتے ہیں کہ ایرانی ملا صحابہؓ اور تمام مسلمانوں کو کافر مانتے ہیں۔ انہیں عرب اور مسلم ممالک میں فتنہ گر اور بدی کے اسمگلر سمجھتے ہیں۔ دوسری جانب یہ لوگ اسلام اور اسکے پیرو کاروں کیلئے سعودی حکومت کی عظیم الشان خدمات سے بھی واقف ہیں۔ ضرورت مندغیر مسلموں کی دستگیری سے بھی آشنا ہیں۔ سیامی بچوں کے علاج کے قصے بھی زبان زد عوام و خواص ہیں۔ بس ایرانی ملا اس کے منکر ہیں۔
بلاشبہ روزِحق روشنی کی طرح عیاں ہے تاہم ”باطل“ کو خوب اچھی طرح غلط ظاہر کرنے کیلئے حقائق عرض کردیئے گئے ہیں کہ اللہ نے سورة انبیاءکی آیت 8میں ہمیں اس کا سبق یہ کہہ کر دیا ہے ”بلکہ ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مٹ جاتا ہے اور تمہارے لئے تباہی ہے اُن باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو“۔
دیکھا گیا ہے کہ بعض سادہ لوح، باطل پرستوں کی سن لیتے ہیں۔ سورة التوبہ آیت نمبر 47میں اللہ نے یہ کہہ کر ہمیں اس سے آگاہ کیا ہے کہ” تمہارے گروہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو انکی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں“۔
کاش کہ ہمارے سیٹلائٹ چینلز سعودی عرب کی حقیقی روشن تصویر مدلل شکل میں اجاگر کریں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭