2030کی جہت پراعتمادمیں پیشرفت
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے25اپریل 2016ءکو وژن 2030 جاری کرکے بتایا تھا کہ یہ تیل سے آزاد معیشت کا غیر معمولی تصور ہے۔ اسکا مقصد آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنا ہے۔ یہ کام غیر منقولہ جائدادوں اور صنعتوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے سعودی معیشت میں نیا خون داخل کرکے انجام دیا جائیگا۔ یہ کام 2ٹریلین ڈالر کے سرمائے سے انویسٹمنٹ فنڈ قائم کرکے پورا کیا جائیگا ۔ یہ کام تیل صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرکے روبعمل لایا جائیگا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب میں اقتصادی نظام کی شکل تبدیل کرنے کیلئے عظیم الشان اقتصادی منصوبے کا پہلا قدم رکھ دیا ہے۔ اس کے تحت متعدد شعبوں کی نجکاری اور اہم منصوبوں کا اجراءعمل میں لایا جارہا ہے۔ ان میں نمایاں ترین نیوم ، القدیہ ، امالا اور البحر الاحمر منصوبے ہیں۔ انکی تاجپوشی منگل کو عظیم الشان قومی صنعت اور لاجسٹک خدمات کے سعودی منصوبے کا افتتاح کرکے کردی گئی۔ 200ارب ریال سے زیادہ مالیت کے سعودی اور غیر ملکی منصوبوں کا افتتاح عمل میں لایا گیا۔ آرزو ظاہر کی گئی کہ2030تک ایک ٹریلین اور 600ارب ریال کی سرمایہ کاری مملکت میں لائی جائیگی۔ اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ سعودی اور غیر ملکی سرمایہ کار سیکڑوں ارب ریال کے منصوبے شروع کرینگے اور معاہدے عمل میں لائیں گے۔
پروگرام کا مقصد ریاست کے تمام اداروں کی صلاحیتوں کو ایک دوسرے سے مکمل کرکے زیادہ سے زیادہ موثر بنانا ہے۔ مقصد ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہے۔ سرمایہ کاروں کو توانائی، صنعت، معدنیات اور لاجسٹک خدمات جیسے 4اہم شعبوں میں سرمایہ لگانے کے مواقع مہیا ہونگے۔ کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح سعودی عرب پُراعتماد انداز میں وژن 2030کے اہداف کی تکمیل کی جہت میں ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭