برصغیر کیساتھ رشتوں کا تناظر بدلنے لگا
ڈاکٹر محمد آل سلطان۔ عکاظ
ماضی قریب میں تیل کی دریافت سے قبل جزیرہ عرب کے تاجر اپنا مستقبل بنانے سنوارنے کےلئے برصغیر کا رخ کیا کرتے تھے۔ عرب تاجروں میں ایک کہاوت رائج ہوگئی تھی کہ اگر آپ مستقبل بنانا سنوارنا چاہتے ہیں اور آپ کے پاس ضرورت سے زیادہ کچھ پونجی ہے تو ہندوستان جاﺅ، ہندوستان تمہارا ہے اور زائد الضرورت سرمائے سے ہندوستان کے ذریعے کاروبار کرکے آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ تجارتی قافلے خلیج ، بحر احمر کے ساحلوں سے ہندوستان جاتے اور وہاں سے مختلف اشیاءلیکر واپس آجاتے تھے۔
ہندوستان جزیرہ عرب کا ہمسایہ براعظم ہے۔ یہ ایک دوسرے کے احترام، مفادات کی پاسداری ، ہمسائیگی اور باہمی تعاون پر مبنی تعلق کا روشن نمونہ ہے۔ عربوں اور ہندوستانیوں نے عظیم الشان تاریخی تمدن دنیا کو دیا۔ اسکی روشن علامت یہ ہے کہ عربوں نے ہندوستان اور ہندوستان نے عربوں کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
ہندوستان کرہ ارض پر آبادی کا بہت بڑا علاقہ ہے۔ اسکی آبادی 2ارب نفوس کے لگ بھگ ہے۔ دنیا کی ایک تہائی آبادی ہندوستان میں بستی ہے۔ برصغیر میں ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش، برما ، بھوٹان ، مالدیپ، نیپال اور سری لنکا آتے ہیں۔ برصغیر کا اطلاق جدید ہند کے قیام سے قبل کے پورے خطے پر کیا جاتا ہے۔
موجودہ ہند اپنے دانشوروں کی حکمت کا وارث ہے۔ ہندوستان صحیح معنوں میں اقتصادی ، تمدنی، انسانی اور آبادی کا ایک معجزہ ہے۔ یہ اقتصادی ، سائنسی اور عسکری ترقی اور شرح نمو کی روشن مثال ہے۔ہندوستان، پرامن بقائے باہم کا شاندار نمونہ ہے۔ یہاں دسیوں نہیں بلکہ سیکڑوں زبانیں نسلیں اور مذاہب پائے جاتے ہیں۔ ہندوستان کے موجودہ سائنسدان میڈیسن، انجینیئرنگ، پروگرامنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں یں نہ صرف یہ کہ اپنے وطن کی ضروریات پوری کررہے ہیں بلکہ دنیا کی بہترین جامعات اور امریکہ کی سب سے بڑی کمپنیاں یہی چلا رہے ہیں۔ گوگل اور مائیکرو سافٹ پر انہی کا کنٹرول ہے۔ ہندوستانی فی الوقت سرحد پار ملٹی نیشنل کمپنیوں او ربہت سے اداروںمیں بہترین سائنٹسٹ اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے طو رپر کام کررہے ہیں۔ ہر سال دنیا کے مالدارو ںکی فہرست میں ہندوستانی امیروں کی تعداد حیرت ناک شکل میں بڑھتی جارہی ہے۔
سعودی بھی خود کو عرب ثقافت اور تمدن کا وارث سمجھتے ہیں۔یہیں سے اب سے 1400برس قبل عظیم الشان پیغام دنیا بھر کو دیا گیا تھا۔ سعودیوں کے پاس اقتصادی، ترقیاتی اور تمدنی منصوبہ ہے۔ بانی مملکت نے جب سے جزیرہ عرب کے بیشتر علاقوں کو سعودی پرچم تلے جمع کیا ہے، تب سے مملکت کا یہی حال ہے۔ ان دنوں نوجوان قائد ، ولی عہد محمد بن سلمان عزم محکم اور عمل پیہم کے حوالے سے اپنے آپ کو پوری دنیا میں منوائے ہوئے ہیں۔ سعود ی عرب 33ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے پیٹرول، گیس اورمعدنیات میں مضمر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ قدرتی خزانوں کے حوالے سے سعودی عرب کا نمبرروس اور امریکہ کے بعد ہے۔
سعودی عرب مسلمانان عالم کا مذہبی مرکز بھی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان پانچوں وقت کی نمازیں سعودی عرب میں موجود خانہ کعبہ کا رخ کرکے ادا کرتے ہیں۔ سعودی عرب عظیم الشان وژن کا بھی مالک ہے۔ یہ جی 20کا موثر ممبر بھی ہے اور 2030تک دنیا کے 10قافلہ سالار ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی منصوبہ بندی بھی کررہا ہے۔
ماضی میں سعودی ہندوستان اور پاکستان جاتے تھے۔ عنقریب پھر ان دونوں ملکوں کا رخ کریں گے۔ اب ان کا ذہن یہ ہوگا کہ ان دونوں ملکوں میں سعودی مصنوعات رائج کرنے کے کیا امکانات ہیں؟ پہلے یہ پاک و ہند سے سامان لاکر اپنی مارکیٹوں میں رائج کیا کرتے تھے۔ اب اپنی مصنوعات ان دونوں ملکوں کی مارکیٹوں میں رائج کرنے پر دھیان دینگے۔ سعودی،ہندوستان سمیت مختلف ممالک کو پیٹرول کی محفوظ فراہمی کے ذریعے تعاون دینگے۔ اپنی مارکیٹوں کو محفوظ بنائے رکھنے کیلئے وہاں مختلف منصوبے شروع کرینگے۔ سعودیوں کو یقین ہے کہ جس طرح ماضی میں انکے آباﺅ اجداد برصغیر کےساتھ بنانے سنوارنے کے رشتے استوار کئے ہوئے تھے حال و مستقبل میں انہی رشتوں کو جدید پیرائے میں آگے بڑھائیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭