Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھکڑے کو بارِ حیات کی طرح گھسیٹنے والے ’’معمر مزدور‘‘

سر چھپانے کے لئے رہنے کی جگہ اور بچوں کیلئے اسکول ، رہا رزق تو اس کا وعدہ تو مالک ِ حقیقی نے خود کررکھا ہے۔ جورزق ہمیں ملنا ہے ، وہ مل کررہے گا

زینت شکیل ۔ جدہ

جن لوگوں کو مالک حقیقی، سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما دیتا ہے، وہ کسی خوف و دہشت میں مبتلاء نہیں ہوتے۔ وہ اپنے حالات کے تحت محنت مشقت کرتے رہتے ہیں۔ رزقِ حلال کے ذریعے بچوں کی پرورش کرتے ہیںاور خوب اچھا وقت گزارتے ہیں۔ انہیں ا قتصادی ناہمواریاں متاثر نہیں کرتیں۔ سڑک پر لوگ رکشہ، ٹیکسی، بس، کوچ اور گاڑیوں میں عازم سفر ہوتے ہیں، ہرانسان ایک وقت میں کئی سفر جاری رکھے ہوئے ہے جو ظاہری طور پر ’’یہاں سے وہاں تک‘‘ کا سفر کرتا دکھائی دیتا ہے لیکن کون کس وقت ظاہری سفر کے علاوہ باطنی سفر میں آگے نکل جاتا ہے ، اس کا علم صرف اور صرف رب کریم کو ہی ہوتا ہے۔ہم اسی سوچ میں سفر جاری رکھے ہوئے تھے کہ قریب ہی ایک بزرگ شخص دکھائی دیئے جو ایک چھکڑے کوبارِ حیات کی طرح گھسیٹ رہے تھے جس پر بڑے بڑے ، بھاری بھرکم صندوق رکھے تھے۔

رش کے باعث ٹریفک جام ہوا تو قریب سے گزرنے والے ایک اسکوٹر سوار نے اس ’’معمر مزدور‘‘کے پاس اپنا اسکوٹر روکا اور کہا کہ میں آپ سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کو اپنے حکمرانوں سے کوئی شکوہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ سچ تو یہ ہے کہ مجھے حکمرانوں سے کوئی گلہ نہیں، مجھے تو اپنے لوگوں سے شکوہ ہے جو ہمارا خیال رکھ سکتے ہیں ، مجھ جیسے مزدوروں کو محل نہیں چاہئے۔ ہم کو تو اپنے ملک میں فقط امن و امان چاہتے ہیں۔

جہاں ہم اطمینان کے ساتھ اپنے روزمرہ کے کام کرسکیں، محنت و مشقت سے حلال رزق کماسکیں اور بچوں کو کھلاسکیں۔ جس دن ہنگامہ ہوجائے، ہمارے لئے پریشانی ہوجاتی ہے ۔

اسکوٹر سوار نے پوچھا ، آپ اتنی محنت اس عمر میں کرتے ہیں،آپ اپنے اور اپنے جیسے دیگر لوگوں کو مراعات کے لئے حکومت سے احتجاج کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے جواباًکہا کہ اس طرح تواُن لوگوں کو موقع مل جائے گا جو یہ چاہتے ہیں کہ ہنگامہ جاری رہے اور ملک ترقی میں پیچھے رہ جائے۔حکمران جو بھی کریں وہ انکا معاملہ ہے ، ہم مزدور لوگوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں، ہمارا کام تو عوام بھی کرسکتے ہیں یعنی سر چھپانے کے لئے رہنے کی جگہ اور بچوں کیلئے اسکول ، رہا رزق تو اس کا وعدہ تو مالک ِ حقیقی نے خود کررکھا ہے۔

جورزق ہمیں ملنا ہے ، وہ مل کررہے گا۔ اسی اثناء میںٹریفک رواں ہوگئی مگر اس عظیم مزدور کی باتوں کی ٹریفک ذہن میں ایسی جام ہوئی کہ دوبارہ آج تک رواں نہ ہو سکی۔ اُس روز بچوں نے اساتذہ کے ساتھ بھرپور، ولولہ انگیز دن اپنے ہم جماعتوں اور والدین کے ہمراہ گزارا اور اسے یادگار بنادیا ۔ گھر واپسی پر چائے کی طلب ہوئی وہ باورچی خانہ میں چائے بنانے کے لئے چلی گئی۔ صاحب خانہ نے پڑھنے کیلئے اخبارکھولا توبیٹے کی نظر اس تصویر پرپڑی اوروہ اسے دیکھ کر حیرت سے چلایا کہ بابا جان یہ تو ویسے ہی انکل ہیں جیسے ہمیں صبح ملے تھے ۔ کیا ان کے خیالات بھی انہی جیسے ہوں گے؟

شیئر: