Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل اسد درانی کی پنشن اور مراعات روک دی گئیں

 
 
 اسلام آباد.. خرم شہزاد
پاکستانی فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ہندکی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے پرجنرل ریٹائرڈ اسد درانی پر فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں جس پر ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی پنشن اور مراعات روک دی گئی ہیں ۔ 
 
 جمعہ کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جاسوسی کے الزامات پر2 فوجی افسران زیرحراست ہیں اور ان کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے ۔ 
انہوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کے خلاف انکوائری کی فائنڈنگز سامنے آ گئی ہیں ۔ کتاب لکھنے کے لئے انہوں نے فوج کے قانون میں دیا گیا طریقہ کار نہیں اپنایا۔ اس طرح جنرل درانی نے ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی جس پر ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پنشن اور مراعات روک دی گئی ہیں۔ ان کا نام حکومت نے ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کیا تھا ۔ 
خیال رہے کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے ہند کی خفیہ ایجنسی را کے سابق سر براہ اے ایس دُلت کے ساتھ مل کر دی’ اسپائی کرانیکلز‘ کے نام سے کتاب لکھی تھی جس پر ا نہیںگذشتہ سال مئی میں فوج کے ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں وضاحت کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ جنرل درانی کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے ۔ 
 
 پلوامہ وا قعہ پر ردعمل
 
میجرجنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ میں مزید بتایا کہ ہم جنگ کی تیاریاں نہیں کر رہے، جنگ کی دھمکیاں ہندکی طرف سے آ رہی ہیں۔ اگر ہندنے جنگ شروع کی تو اسے سرپرائز دیں گے ۔ انہوں نے نئی دہلی کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آپ اس پیغام کو سمجھیں گے اور ہمارے ساتھ چھیڑچھاڑ نہیں کریںگے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم گزرے ہوئے کل کی فوج نہیں ہیں،ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے ۔ 
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہندکی طرف سے ایسے ہر واقعے کے بعد بغیر سوچے سمجھے پاکستان پر الزامات کی بارش کر دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’پلوامہ وا قعہ کے بعد پاکستان نے جواب دینے میں وقت اس لئے لیا کہ ہم اپنے طور پر تحقیقات کر رہے تھے۔‘
 
انہوں نے ہندکے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے کو ’اسٹیجڈ ایکشن‘ قرار دیا اور کہا کہ جب بھی پاکستان میں کوئی اہم نوعیت کی سرگرمی ہوتی ہے ہندمیں اس طرح کی کارروائی ہو جاتی ہے ۔ 
پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہندکی جانب سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہمارے پاس کلبھوشن کی صورت میں موجود ہے۔‘
 
امن کی پیش کش
 
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان بدل رہا ہے اور ایک نیا مائنڈسیٹ آ رہا ہے ۔ ’ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے سمندر سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلطیاں کی ہیں مگر ان سے سیکھا بھی ہے ۔ 
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے ہندکو وہ آفر دی ہے جو شاید پہلے کبھی نہیں دی گئی ۔ ’اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے ہند سے کہا ہو کہ دہشت گردی پر بات کرتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر مزید تیزی سے عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
فوج کے ترجمان نے ہندکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم امیدکرتے ہیں کہ آپ پاکستان کی امن کی پیش کش کا مثبت جواب دیں گے۔‘
 
ایران کے ساتھ تعلقات 
ایران میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد وہاں سے آنے والے ردعمل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ایران برادر اسلامی اور پڑوسی ملک ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایران کے ساتھ ہمارا فوجی اور سویلین قیادت کی سطح پر بہت اچھا رابطہ ہے، یقینی بنائیں گے کہ نہ ہماری طرف سے ان کو مسئلہ ہو اور نہ ان کی جانب سے ہمیں کوئی مسئلہ ہو۔‘
 
سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان 
 
سعودی ولی عہد کے پاکستان کے بعد ہندکے دورے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ ملکوں کے مابین تعلقات ہوتے ہیں رشتے داریاں نہیں ہوتیں ۔ ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی بلاک بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ’دونوں خودمختار ملک ہیں ۔ عالمی سطح پر ہندکو ہمارے خلاف کامیابی نہیں ملی، یہ بہت مثبت اشارے ہیں۔‘ 
 
انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد سعودی عرب اور چین کے بیانات دیکھیں تو ان کا کردار بہت اچھا ہے ۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ’بہترین راستہ امن کا راستہ ہے تاہم اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ۔‘
 
 
 
 

شیئر: