Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میرا پیارا شہر

مشعل السدیری ۔ الشرق الاوسط
جدہ میرا محبوب اور عزیز ترین شہر ہے۔ یہاں میں نے اپنی زندگی کا طویل وقت گزارا۔ اچھا، برا ہر طرح کا وقت پاس کیا۔ یہاں پیش آنے والے واقعات اور یادیں بے شمار ہیں۔ کچھ ایسی ہیں کہ انہیں عرق گلاب سے تحریر کیا جائے۔ کچھ وہ جو آنکھوں سے نکلنے والے آنسوﺅں سے رقم کی جائیں۔ بعض وہ جن پر اعزازی ایوارڈ دیا جانا چاہئے اور دیگر وہ جن پر شرعی حد قائم کی جائے۔ یہاں سے باہر جاتا ہوں تو اسکے دیدار کا شوق اور بڑھ جاتا ہے۔ واپس آتا ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ ماں کی آغوش میں سما گیا ہوں۔ ایسی ماں جسے میں جانتا نہیں شاید اسی لئے میں اسے ٹوٹ کر چاہتاہوں۔ مجھے برداشت نہیں کہ کوئی اسے میلی آنکھ سے دیکھے ۔ اس کے ساتھ کچھ برا ہوتا ہے تو طیش میں آجاتا ہوں۔اگر کوئی اسکا منتظم اس کے ساتھ لاپروائی یا غفلت یا کوتاہی سے کام لیتا ہے تو مجھے کچھ زیادہ ہی غصہ آجاتا ہے۔ 
میں یہ بات جانتا ہوں کہ انسان جتنی آرزوئیں کرتا ہے وہ سب پوری نہیں ہوتیں البتہ بہت ساری امیدیں پوری بھی ہوتی ہیں۔ بہت ساری غلطیوں کی اصلاح بھی ممکن ہوتی ہے اور کئی غلطیوں سے چشم پوشی بھی کی جاسکتی ہے۔ مکہ مکرمہ کی میونسپلٹی نے مقدس شہر میں ”البزرومیا“ نامی درخت لگانے پر پابندی لگا کر بڑا اچھا کام کیا۔ اس درخت نے ماحول اور بنیادی ڈھانچے کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔
یہ درست ہے کہ مذکورہ درخت سے نجات کا فیصلہ بڑی تاخیر سے کیا گیا تاہم یہ دیر آید درست آید والی بات ہوگئی۔ اگر میونسپلٹی یہ فیصلہ نہ کرتی تو بات اور زیادہ خراب ہوتی۔ یہ شیطانی درخت پہلی بار جنوبی افریقہ سے لایا گیا تھا ۔ اسے زرعی فارموں کے اطراف لگانے کیلئے درآمد کیا گیا تھا۔ سب سے پہلے اسے محکمہ شہری ہوابازی نے جدہ ہوائی اڈے کے اطراف ”احاطے“ کے طور پر لگایا تھا۔ اسکی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تیزی سے اگتا ہے اور ہمیشہ سرسبز و شاداب نظرآتا ہے۔ یہ دیکھتے ہی دیکھتے عوام میں مقبول ہوگیا تھا۔ کوئی سڑک کوئی سرکاری ادارہ یا گھر ایسا نہ ہوگا جہاں یہ درخت نظر نہ آتا ہو۔ اس کے پتے اور بیج اسکے نیچے جمع ہوتے رہتے ہیں۔ جانور نہ اسکے پتے کھاتے ہیں اور نہ اسکے بیج کو منہ لگاتے ہیں۔ اس کی ”بو“ ناک کو بری لگتی ہے۔ اسکے بیج دسیوں بلکہ سیکڑوں میٹر تک پھیلے رہتے ہیں۔ سڑکوں، فٹ پاتھوں اور دیواروں پر گرتے ہیں۔ ان سے گھروں میں ”بیارے“ ، ”پانی کے ٹینک“ اور گندے پانی کے نالے تک محفوظ نہیں۔ میں ایک صاحب کو جانتا ہوں جن کے گھر کے ”حمام“ تک اس درخت کے بیجوں سے محفوظ نہیں۔ دوسری اور تیسری منزل پر واقع اس کے مکانات تک اسکے بیج پائپ کے راستے پہنچ گئے۔ 
اس درخت کے لگانے پر پابندی لگانا ناکافی ہوگا۔ پہلی فرصت میں اسکی بیخ کنی کے بغیر بات نہیں بنے گی۔ مجھے یقین ہے کہ جدہ کے میئر صالح الترکی کی نظر سے یہ مسئلہ اوجھل نہیں ہوگا۔ میں اسے لاینحل گتھی نہیں کہہ رہا ہوں ۔ الترکی جہاں جس شعبے میں بھی گئے وہاں انہوں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ اطلاعاً یہ بھی عرض ہے کہ دبئی انتظامیہ نے اس درخت پر پابندی لگاتے ہوئے دبئی میں مختلف قسم کے ماحول دوست درخت کثیر تعداد میں لگا دئیے ہیں۔ ان میں بعض کئی رنگ والے جاذب نظر بھی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: