’اپنا گھرکیوں چھوڑیں،یہیں زندگی بھر کی کمائی ہے‘
جمعرات 28 فروری 2019 3:00
ثاقب علی حیدری
پاکستان اور ہند کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیش نظر لائن آف کنٹرول سے ملحقہ آبادی مشکلات کا شکار ہے ۔ کئی افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔
منگل کی شب رات لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز کھوئی رٹہ، نکیال، حویلی اور عباسپور سیکٹرز میں پاک ہند افواج کے درمیان بلااشتعال فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقوں میں مقامی انتظامیہ کے مطابق 4 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے، جن کا تعلق کھوئی رٹہ اور فتح پور تھکیال کے علاقوں سے ہے۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی جنگی طیارے گرائے جانے کے بعد متعدد شہروں میں عوام کی جانب سے جشن منایا گیا جبکہ مظفرآباد میں نوجوانوں کی جانب اقوام متحدہ کے مبصر مشن تک مارچ کیا گیا اور پاکستانی فوج کے حق میں نعرے بازی کی۔ لائن آف کنٹرول سے ملحقہ چکوٹھی سیکٹر میں بسے عوام نے گھروں کے قریب بنے حفاظتی بنکرز کی صفائی کرانے سمیت متعدد علاقہ مکینوں نے بھی گھر کا سازوسامان بنکرز میں منتقل کردیا ہے۔
لائن آف کنٹرول کے قریب رہائش پذیر کاشف حسین کا کہنا ہے کہ انہیں رات گئے تک شدید گولہ باری کی آوازیں آتی رہی اور انہوں نے بنکرز میں پناہ لئے رکھی۔ان کا کہنا تھا کہ شدید بمباری سے علاقے میں شدید خوف و ہراس رہا اور ہم صبح تک جاگتے رہے پھر اپنا گھر چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔
ایک اور شہری محمد رشید کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ دیکھتے آرہے ہیں۔ کسی بھی جنگ کی صورت میں اپنا گھر نہیں چھوڑیں گے کیونکہ یہاں ان کی زندگی بھر کی کمائی اور مال مویشی موجود ہیں۔
چکوٹھی سیکٹر میں ہی اوڑی بارڈر کے قریب رہائش پذیر حبیبہ خاتون کا کہنا ہے کہ اوڑی حملے کے بعد بھی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ ہوا مگر جس طرح کی بمباری گذشتہ رات ہوئی ایسی پہلے زندگی میں کبھی نہیں دیکھی اور بالآخر وہ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ گھروں کے قریب اگائی گئی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو رہی سہی فصلیں بھی تباہ ہوجائے گی۔
مظفرآباد میں کام کرنے والے محمد دین کا گھر لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے۔ محمد دین کو جب ان کے 5 سال کے بیٹے زید نے کال کرکے کہا کہ ’یہاں شدید گولہ باری ہورہی ہے آپ گھر آو¿‘، جس پر محمد دین نے کہا کہ ’میں کام کی وجہ سے مصروف ہوں اور ایسے میں چھٹی لے کر نہیں آسکتا۔‘محمد دین نے بتایا کہ اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ ’جہاں گھر والے جائیں وہیں ان کے ساتھ چلے جانا اور اَب میں تمہارے لئے جھنڈے لے کر آوں گا, جس پر زید نے معصومانہ انداز میں بڑے جھنڈوں کی خواہش کا اظہار کیا۔‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی حکومت کی جانب سے وادی جہلم میں 196 اور بھمبر میں 83 افراد کو ایل او سی کے قریبی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ۔ کئی گھرانے مظفرآباد سمیت دیگر قریبی علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے گھر منتقل ہوگئے ۔ لائن آف کنٹرول کے قریب کشیدہ صورتحال کے پیش نظر جہلم ویلی میں تعلیمی ادارے بند ہیں۔ چکوٹھی بازار سے ملحقہ سول آبادی کے علاقوں کو خالی کرادیا گیا ۔ وادی نیلم کو جانے والی شاہراہ نوسیری اور وادی جہلم کو جانے والی شاہراہ ہٹیاں بالا سے عام ٹریفک کے لئے بند کردی گئی ۔