Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب دنیا کی نویں بڑی طاقت

منگل 5مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الیوم “ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  عصر حاضر میں طاقت کا معیار فوجی طاقت ، اسلحہ کے تنوع اور اسکے حجم پر منحصر نہیں۔ ماضی میں طاقت کا معیار آلات حرب پر دسترس کو ہی مانا جاتا رہا ہے۔ اب طاقتور ہونے کے پیمانے تبدیل ہوگئے ہیں۔ ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ کونسا ملک کتنا زیادہ اثر انداز ہے۔ ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ عسکری ، سیاسی، اقتصادی اور اخلاقی اعتبار سے عالمی برادری پر اسکے کیا کچھ اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف نے نازک طاقت (سوفٹ پاور) کا تصور دے کر طاقت کے پیمانے تبدیل کردیئے۔ اس نے دنیا میں طاقت کے توازن کا نقشہ بدل دیا۔ مثال کے طور پر کسی شخص کو اس بات سے انکار نہیں ہوسکتا کہ سعودی عرب مسلمانان عالم کا مرکز ہے جہاںخانہ کعبہ واقع ہے اور جس کا رخ کرکے ایک ارب 60کروڑ سے زیادہ مسلمان اپنی نماز ادا کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی اس طاقت اور دنیا کی مضبوط ترین فوجی طاقت کے درمیان تقابل دونو ںپہلوﺅں کے حوالے سے ہی کیا جاسکے گا۔ علاوہ ازیں سعودی عرب اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پیٹرول اور خام قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے۔ یہ بھی سعودی عرب کی طاقت کا بہت اہم پہلو ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب جغرافیائی محل وقوع میں بھی اپنی ایک انفرادیت رکھتا ہے۔ سعودی عرب کا سیاسی موقف علاقائی ، عرب اور بین الاقوامی سطحوں پر اعتبار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور بھی متعدد عناصر اور پہلو ایسے ہیں جن کی وجہ سے سعودی عرب عالمی استحکام کو کنٹرول کرنے والے ممالک میں سرفہرست آتا ہے۔ امریکی جریدے بزنس انسائڈر نے حال ہی میں2019ءکے حوالے سے دنیا کے 10طاقتور ترین ممالک کی فہرست جاری کی ہے اورجس میں سعودی عرب کو نویں بڑی طاقت قرار دیا گیا ہے اس سے طاقت کے پیمانوں کی حقیقت اجاگر ہوئی ہے۔ یہ فہرست پنسلوانیہ یونیورسٹی کے تعاون سے یو ایس نیوز ورلڈ رپورٹ نے جاری کی ہے۔ پنسلوانیہ امریکہ کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ رپورٹ 80ممالک کے 20ہزار افراد کے تاثرات کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: