افغانستان سے پاکستان آنے والے ہر فرد کے لیے پولیو کے قطرے لازمی
وسیم عباسی
پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان سے زمینی اور فضائی راستے سے ملک میں داخل ہونے والے ہر فرد کو سرحد یا ائیرپورٹ پر پولیو ویکسین کے قطرے لازمی پلائے جائیں گے۔حکام کے مطابق اس عمل کا آغاز اس سال مئی میں کیا جائے گا۔
پاکستانی وزیراعظم کے فوکل پرس برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ اور دیگر محکموں نے اس سلسلے میں اقدامات کر لیے ہیں تاکہ افغانستان سے پاکستان میں پولیو کا داخلہ روکا جا سکے۔
-
عالمی ادارہ صحت کی پابندیوں میں توسیع
دوسری طرف پولیو کے مکمل خاتمے میں ناکامی پر عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر عائد سفری شرائط میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ اس پابندی کے تحت بیرون ملک سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کے لیے لازم ہے کہ وہ پولیو ویکسین استعمال کر کے اس کا سرٹیفیکٹ پیش کریں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بابر بن عطا نے بتایا کہ سفری پابندیاں سنہ 2013 میں لاگئی گئی تھیں اور عالمی ادارہ صحت ہر چھ ماہ بعد ان کا جائزہ لیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک پاکستان یا کوئی ملک گٹر کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی رپورٹ کرتا رہے گا اس پر اس طرح کی پابندیوں کا جواز موجود رہے گا۔‘
وزیراعظم کے فوکل پرسن کا کہنا تھا کہ اس سال بھی پولیو کے چار کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ سال 12 کیسز سامنے آئے تھے۔
پاکستان کے بڑے شہر پشاور، کراچی اور کوئٹہ پولیو کے ہاٹ سپاٹس ہیں۔اور وہاں پر پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ اس وقت دنیا کے صرف تین ملکوں میں پولیو وائرس موجود ہے جن میں پاکستان اور افغانستان اور کیمرون شامل ہیں۔
ان ملکوں سے بیرون ملک سفر سے پولیو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے جس کی وجہ سے صحت کے عالمی ادارے نے ان پر سفری پابندیوں کا نفاذ کر رکھا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعلامیہ کے مطابق توسیع کی سفارش ڈبلیو ایچ او کی پولیو ایمرجنسی کمیٹی نے کی تھی۔