’کہیں ہمارے بچے بھی اپاہج نہ ہوجائیں‘ باجوڑ میں والدین پریشان کیوں؟
رابعہ اکرم خان
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں گذشتہ ماہ سکیورٹی کی عدم فراہمی کی وجہ سے 70 فیصد بچے انسداد پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے۔
مہمند اور خیبر اضلاع میں بھی سکیورٹی کی عدم فراہمی کی وجہ سے پولیو مہم متاثر ہوئی تھی۔
پولیو کے قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کے والدین سخت تشویش کاشکار ہیں کہ کہیں ان کے بچے پولیو وائرس سے متاثر ہو کراپاہج نہ ہو جائیں۔
شیڈول کے مطابق باجوڑ کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے 25 مارچ سے 27 تک کی مہم کے دوران پلائے جانے تھے لیکن لیویز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کے سکیورٹی فرائض انجام دینے سے انکارپر مہم منسوخ کر دی گئی تھی۔
قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد دونوں فورسز کے اہلکاروں کا مستقبل واضح نہیں ہے اور وہ اپنی سروس کے حوالے سے سراپا احتجاج ہیں۔
ضلع باجوڑ کے علاقے ماموند کے رہا ئشی شاہ ولی خان ماموند نے ٹیلی فون کے ذریعے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے خاندان کے تقریبا ً16 بچوں کو مارچ کے مہینے میں پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔شاہ ولی کے خاندان میں دس اور پندرہ مہینے کے بچوں کے علاوہ دو اور تین برس کی عمر کے بچے ہیں جن کی صحت کے حوالے سے انہوں نے ڈر اور خدشات کا اظہار کیا۔
شاہ ولی کا مزید کہنا تھاکہ باجوڑ کے زیادہ تر لوگوں کی طرح ان کا خاندان بھی پولیوکے قطروں کا مخالف تھا لیکن ـپولیو سے متاثرہ بچوں کے کیسزمنظر عام پر آنے کے بعدان کے خاندان نے باقاعدگی سے قطرے پلانا شروع کر دئیے ہیں۔
2019میں باجوڑ میں پولیو کے دو کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع سے پولیو کیسز کی تعداد چھ تھی۔
خیبر پختونخوا کے انسداد پولیومہم کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر اکرم شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ باجوڑ اور مہمندمیں رہ جانے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ایک الگ مہم پر غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے بدھ کو محکمہ صحت کے حکام کا اجلاس متوقع ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گاکہ ان 70 فیصد بچوں کے لیے الگ پولیومہم چلائی جائے یا آئندہ 22 اپریل والی مہم میں ان بچوں کو قطرے پلائے جائیں۔
محکمہ صحت کے مطابق مارچ کے مہینے میں منسوخ ہونے والی پولیو مہم کی وجہ سے باجوڑ کے 2 لاکھ 34 ہزار اور مہمند کے 93000 بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔
قبائلی ضلعو ںمیں پولیو مہم کی ہر ٹیم کے لیے دو خاصہ دار یا دو لیویز اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے جن کی عدم دستیابی کی وجہ سے ماضی میں بھی پولیو مہمیں منسوخ ہوتی رہی ہیں۔
گذشتہ سال2018 میں بھی مارچ ہی کے مہینے میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انسداد پولیو کی مہم باجوڑ میں نہیں ہوئی تھی۔