***شاہد عباسی***
وفاقی کابینہ میں ردوبدل سے متعلق چند دن پہلے جعلی قرار دی گئی خبر جمعرات کو اس وقت درست ثابت ہوئی جب وزیرخزانہ اسد عمر نے کابینہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ۔
چند روز قبل وفاقی کابینہ میں تبدیلی اور اسد عمر سے وزارت خزانہ واپس لیے جانے کی خبر سامنے آئی تو وزیراطلاعات نے اسے جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ نہ صرف وزیر اطلاعات بلکہ وزیر اعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے بھی اس خبر کی سختی سے تردید کی تھی۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے جھوٹی خبروں کی شناخت اور روک تھام کے لیے قائم فیک نیوز بسٹر نامی ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اسے جعلی خبر قرار دیا گیا تھا۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء کے قلمدان تبدیل کیے جانے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں، میڈیا اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
حکومتی وزراء کے قلمدان تبدیل کئے جانے کے حوالے سے خبروں میں کوئ صداقت نہیں، وزراء کی تبدیلی وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے میڈیا اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ اس وقت پاکستان اہم مرحلے سے گزر رہا ہے اور اس نوعیت کی قیاس آرائیوں سے ہیجان جنم لیتا ہے، جو ملک کے مفاد میں نہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 15, 2019
وزارت اطلاعات کی جانب سے جعلی خبروں کی شناخت کے لیے قائم فیک نیوز بسٹر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے بھی اسے جعلی خبر قرار دیا تھا۔
Disseminating #FakeNews is not only illegal and unethical but is also a disservice to the nation. It is the responsibility of everyone to discourage such irresponsible behavior. Reject #FakeNews. pic.twitter.com/1YvZMh4SAb
— FakeNewsBusterMoIB (@FakeNews_Buster) April 15, 2019
اسد عمر نے جمعرات کو پہلے ٹویٹر بعد میں پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کا اعلان کیا تو یہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ان سے وزارت خزانہ واپس لیے جانے سے متعلق زیر گردش رہنے والی خبروں کی تصدیق تھی۔
As part of a cabinet reshuffle PM desired that I take the energy minister portfolio instead of finance. However, I have obtained his consent to not take any cabinet position. I strongly believe @ImranKhanPTI is the best hope for Pakistan and inshallah will make a naya pakistan
— Asad Umar (@Asad_Umar) April 18, 2019
ملک کی دگرگوں معاشی صورتحال اور بہتری کی امید نظر نہ آنے کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی 200 روز مکمل ہونے سے قبل ہی وزیرخزانہ کی ممکنہ تبدیلی کے حوالے سے خبریں میڈیا کی زینت بنتے رہے ہیں، تاہم حکومتی حلقے ان اطلاعات کی تردید کرتے رہے تھے۔
چند روز قبل ان اطلاعات میں تیزی اس وقت آئی جب دو پاکستانی نیوز چینلز نے ایک بار پھر کابینہ میں ردوبدل کا ذکر کرتے ہوئے اسد عمر سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لیے جانے کی خبر دی تھی۔ تاہم حکومت نے فوری طور پر ان خبروں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا تھا۔
ان خبروں کی نہ صرف تردید کی گئی بلکہ الیکٹرانک میڈیا کے ریگولیٹری ادارے، پیمرا، نے مذکورہ چینلز کو 'جھوٹی' خبر دینے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ پیمرا کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ 'ٹیلی ویژن چینل نے 15 اپریل کی صبح وفاقی کابینہ میں تبدیلی اور پانچ وزراء سے قلمدان واپس لیے جانے کی خبر دی ہے، وزیراطلاعات نے فوری طور پر اس خبر کو جعلی قرار دیتے ہوئے معاملہ کی تردید کر دی۔ چینلز نے یہ خبریں چلا کر نہ صرف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی بلکہ عوام میں سراسیمگی پھیلانے کی بھی کوشش کی ہے۔'
اظہار وجوہ کے نوٹس میں ان چینلز کو سات روز کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔
اسد عمر کے استعفی پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر معاشی مسائل ن لیگی حکومت کے باعث تھے اور پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیاں اچھی تھیں تو اسد عمر کو 'مستعفی ہونے کا کیوں کہا گیا'۔ یہ عمران خان کی جانب سے اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ ان کی پالیسیوں نے پاکستان میں معاشی بحران پیدا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ اسد عمر نہیں عمران خان ہیں۔
If PTI’s and Asad Umer’s policies were so good, and the problems were from PMLN government,then why was he asked to step down.This is an admission by IK that his polices have created an economic crisis in Pakistan. the real problem is not Asad. It is the PM.@pmln_org @PTIofficial https://t.co/GYIhL9qPue
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) April 18, 2019